اس ایگزٹ پول میں اے آئی ایم آئی ایم کو اتنی سیٹیں ملنے کی امید۔
اسمبلی الیکشن 2023 : تلنگانہ میں انتخابی مہم کے دوران کانگریس اور اویسی کے درمیان لفظوں کی شدید جنگ ہوئی۔ کانگریس قائدین اور حیدرآباد ایم پی بیرسٹر اسد الدین اویسی کو جلسوں میں ایک دوسرے پر حملہ کرتے دیکھا گیا۔
یہ سیاسی دشمنی ایک بار پھر دیکھنے کو مل سکتی ہے اور اویسی کانگریس کو تلنگانہ میں اقتدار کی ریس سے باہر کرسکتے ہیں- دراصل کچھ ایگزٹ پولس نے اندازہ لگایا ہے کہ اسد الدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کنگ میکر کا کردار ادا کرسکتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ کانگریس کو حکومت بنانے سے روک سکتی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ اے آئی ایم آئی ایم کے پاس فی الحال 7 ایم ایل اے ہیں۔ اس بار پارٹی نے 9 سیٹوں پر الیکشن لڑا ہے۔ ان میں سے سات سیٹیں پرانے شہر کے علاقے میں آتے ہیں جو اسد الدین اویسی کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم
نے چارمینار، بہادر پورہ، ملک پیٹ ، چندرائن گٹہ، نامپلی، یاقوت پورہ اور کاروان سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ اس کے علاوہ راجندر نگر اور جوبلی ہلز سیٹوں سے بھی اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار میدان میں ہیں۔
ویسے تو زیادہ تر ایگزٹ پول میں کانگریس کو واضح اکثریت حاصل ہوتی دکھائی دی ہے لیکن پول اسٹریٹ کے ایگزٹ پول میں کانگریس کو 49-56، بی آر ایس کو 48-58 اور بی جے پی کو 5-10 سیٹیں ملنے کی بات کہی گئی ہے- وہیں مجلس کو 6-8 سیٹیں ملنے کی بات کہی گئی ہے- اگر نتائج بھی ایسے ہی آئے تو کانگریس کا کھیل بگڑ سکتا ہے۔
تلنگانہ اسمبلی میں 119 نشستیں ہیں اور یہاں اکثریتی تعداد 60 ہے۔ کانگریس کو حکومت بنانے کے لیے مزید 4 سیٹوں کی ضرورت ہوگی، لیکن اس کے پاس کوئی آپشن نہیں ہوگا۔ نہ تو بی جے پی ان کے ساتھ آئے گی اور نہ ہی اویسی کے ساتھ آنے کا امکان ہے۔ اس صورتحال میں اویسی بی آر ایس کی حمایت کرتے ہوئے کے سی آر کی حکومت تشکیل دے سکتے ہیں۔ اسی لیے اویسی کو کنگ میکر سمجھا جا رہا ہے۔