حیدرآباد۔ 29 مارچ :- انتخابی سیاست سے مسلمانوں کو دُور کرنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی جی کشن ریڈی نے پہل کرتے ہوئے مقامی اداروں کے انتخابات میں مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے سے ہندو بی سی طبقات کو نقصان پہونچنے کا عذر پیش کیا جس پر چیف منسٹر کے سی آر نے کہا کہ یہ فیصلہ ان کا نہیں ہے بلکہ سابق حکومت کا ہے۔ وہ جلد بی سی طبقات کا اجلاس کرنے والے ہیں جس میں دوسرے مسائل کے ساتھ تحفظات کے مسئلہ پر بھی غور کیا جائیگا ۔
آج جب پنچایت راج بل پر اسمبلی میں مباحث ہورہے تھے، بی جے پی رکن کشن ریڈی نے بل پر کہا کہ بی سی ۔ ای کے تحت مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں 4% تحفظات فراہم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے جی او کو ایوان میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس جی او میں کہیں بھی سیاسی تحفظات کا ذکر نہیں ہے۔ پھر بھی مقامی اداروں کے انتخابات میں اس جی او پر
بھی عمل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جملہ 150 بلدی نشستوں میں 50 نشستیں بی سی طبقہ کوٹہ کے تحت مختص کی گئی ہیں مگر 30 نشستیں بی سی ای زمرہ کے تحت مختص کی جارہی ہیں جس سے ہندو بی سی طبقہ کا نقصان ہورہا ہے۔ اب جبکہ تلنگانہ حکومت پنچایت راج کا نیا قانون بتارہی ہے تو بی سی۔ ای تحفظات کے بارے میں غور کرتے ہوئے ترمیم کریں جس پر چیف منسٹر کے سی آر نے کشن ریڈی کو تیقن دیا کہ بی سی طبقات سے کوئی ناانصافی نہیں ہوگی اور نہ ہی انہیں کوئی نقصان پہونچے گا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ یہ فیصلہ ہمارا نہیں ہے بلکہ سابق حکومت کا ہے۔ وہ بی سی طبقات کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے بہت بڑے اعلانات کرنے والے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ تقریب بی سی طبقات کا اجلاس طلب کریں گے جس میں تمام مسائل کے ساتھ مقامی اداروں میں بی سی۔ ای تحفظات پر بھی غور کریں گے۔