بغداد/11مئی(ایجنسی) عراقی صحافی جس نے ایک دہائی قبل ایک اخباری کانفرنس کے دوران اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر جوتا پھینکا تھا، اپنے ملک کے پارلیمانی انتخاب میں قسمت آزمارہا ہے اور بدعنوانی اور مسلکی تشدد کے خاتمہ کو جس سے عراق دوچار ہے اپنا انتخابی موضوع بنایا ہے۔
ٹی وی نامہ نگار منتظر الزیدی کو پورے ملک اور مشرقی وسطیٰ میں بھی اس وقت زبردست شہرت حاصل ہوئی تھی جب اس نے ایک اخباری کانفرنس کے دوران بغداد میں ۲۰۰۸ میں یہ کہتے ہوئے صدر بش پر اپنے جوتے پھینکے تھے کہ "کتے یہ عراقی عوام کی طرف سے الوداعی بوسہ "ہے۔
18px; text-align: start;">
زیدی شعلہ بیان شیعہ رہنما مقتدی الصدر کی تحریک کے ایک رکن کے طور پر پارلیمانی انتخاب میں کھڑے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ الصدر کے نیم فوجی دستے نے عراقی قبضہ کے دوران امریکی فوج کے خلاف پرتشدد مہم چھیڑ رکھی تھی۔ بعد میں الصدر نے پرتشدد مسلک پسندی کا راستہ ترک کردیا اور اس کی مخالفت کرنے لگے۔ صدر اور ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ عراق کے شیعہ ، سنی اور کردوں کی نمائندگی کرنے والی مسلکی اور نسلی پارٹیوں نے جن کا صدام حسین کے زوال کے بعد سے ملک میں غلبہ رہا ہے ، اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے اور ملک کو لوٹنے میں لگی ہوئی ہیں۔ صدر کے حامیوں نے حیرت انگیز طور پر اشتراکیوں اور دیگر سیکولر گروپوں کے ساتھ اتحاد تشکیل دیا ہے۔