واراناسی ۔ ایک ماہ قبل 2024تک ہندوستان ایک ہندو ملک بن جانے کا دعوی کرنے والے یوپی میں بیریہ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے اب یہ کہا ہے کہ ’بھارت ماتا کی جئے‘ کہنے سے کترانے والا پاکستانی ہیں۔اتوار کے روز بالیا کے راتسد میں کسانوں کے ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہاکہ ’’ ڈاکٹر کلام کے ایمان کو سلام کس نے کیا؟ بی جے پی نے کیا‘ لیکن ہاں میں کہہ رہاہوں‘ میں انہیں پاکستانی کہتا ہوں بھرے ایوان اسمبلی میں ’بھارت ماتا کی جئے‘ نہیں بولتے۔ ایسے ہی لوگوں کو پاکستانی کہتا ہوں جو میرے لوگوں کو گولی مارتے ہیں۔
ایسے ہی لوگوں کو پاکستانی کہتا ہوں جو’بھارت ماتا کی جئے کہنے سے کتراتے ہیں‘‘۔ رکن اسمبلی نے مزید کہاکہ’’ اس زمین پرپیدا ہونے کے بعد اس سے اناج ‘ میوے‘ دودھ کھانے کے بعد بھی اس کو ماں کے زمرے میں شامل نہیں کرتے ‘ تو اس کی حب الوطنی مشکوک ہے۔ مستقبل میں ایسے لوگوں کو نہیں رہنے دینا چاہئے‘ اس ملک میں نہیں رہنا چاہئے۔ بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہمدردی رکھنے والے لوگ‘ جو ہندوستان سے محبت نہیں رکھتے وہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں ۔سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ جو لوگ ’بھارت ماتا کی جئے
‘او ر’وندے ماترم‘ نہیں کہتے تو انہیں سرگرم سیاست حصہ بننے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔جب سنگھ سے رابطہ قائم کیاگیا تو انہوں نے کہاکہ’’میں نے کسی خاص کمیونٹی کے متعلق ایسا نہیں کہا ہے۔
کوئی بھی چاہے وہ ہندو ‘ مسلم ‘ سکھ‘عیسائی ہے جس کو بھی ’بھارت ماتا کی جئے‘ کہنے میں دشواری پیش آتی ہے میری رائے میں وہ فطری طور پرپاکستانی ہے۔ یہاں پر بہت سارے مسلم بھائی ہیں جو وطن پرست ہیں‘ جیسے عبدالکلام جی جنھیں بی جے پی سلام پیش کرتی ہے۔ مگر جن کا رویہ قصابوں کی طرح ہے ان کے ساتھ بربریت سے پیش آیا جائے گا‘‘۔
انہوں نے مزید کہاکہ ’’ میرا بیان یوپی کے ان اراکین اسمبلی اور سیاست دانوں کا جواب ہے جو ’بھارت ماتا کی جئے‘ کہنے سے انکار کرتے ہیں اور میرا مطالبہ کرتے ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں کو پاکستانی نہ قراردیاجائے۔ ان لوگوں کو دستور ہند اکے احترام نہیں کرتے انہیں ملک کی سیاست میں رہنے کاکوئی حق نہیں ہے‘‘۔یہا ں پر اتوار کے روز خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے غیر قانونی کانکنی پر بھی بات کی اور لوگوں کو مشورہ دیا کہ’’ ان پولیس والوں کے ساتھ مارپیٹ کریں جو ذاتی مصرف کے لئے ریت حاصل کرنے سے انہیں روکتے ہیں‘‘۔