لکھنو : اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی مدرسے کو بند نہیں کیا جائے گا۔ مسٹر یوگی نے آج یہاں اقلیتی بہبود کانفرنس کا افتتاح کیا۔ انہوں نے کہا کسی بھی حالت میں ریاست کے مدرسوں کو بند نہیں کیا جائیگا۔ مسٹر یو گی نے کہا مدرسوں کو جدید کیا جائیگا۔انہوں نے کہا مدرسوں کو بند کرنا کوئی حل نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا مدرسوں کو جدید ہونا چا ہئے۔ مرکزی حکومت وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں اقلیتی بہبود کی نئی اسکیمیں بنا رہی ہے۔ اترپردیش حکومت نے بھی اس کی تعمیل کی پیروی کی ہے۔
وزیراعلیٰ یوگی نے کہا کہ مدراس میں روایتی تعلیم کے ساتھ انگریزی، کمپیوٹر اور جدید موضوعات کی تعلیم دی جانی چاہئے۔ اقلیتی بہبود کی وزارت کی یہ ایک اہم ذمہ داری ہے۔ ہمیں ہم سب کے ساتھ چلنا ہے۔ معاشرے میں تمام طبقوں کے مفاد سے ہی ملک آگے بڑھے گا۔ معاشرے میں کسی شخص کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے تو وہ اپنے آپ کو نظرانداز محسوس کرتا ہے۔ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ کوئی بھی شخص
اپنے کو نظرانداز نہ محسوس کرے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت بغیر امتیاز کے ہر طبقے کی ترقی کے لئے کام کر رہی ہے۔ ریاست کے تمام طبقوں تک حکومت کے منصوبوں کو لیجانا ہے۔ اتر پردیش میں جب بی جے پی حکومت بنی تھی تب سے خدشات تھیں۔ ہم ترقی کے نعرے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔مسٹر یوگی نے کہا کہ ریاست میں راشن کارڈ کی تصدیق کی گئی ہے۔ ابھی تک 37 لاکھ لوگوں کے نئے راشن کارڈ بنا دیئے گئے ہیں۔ امتیازی سلوک کے بغیر تمام طبقات کے لئے کام کرنا ہے ۔ اقلیتی طبقے کی ترقی کے لئے وزیر اعظم اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام چلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختار عباس نقوی کے مرکزی وزیر بننے اور اتر پردیش میں ان کی آمد کے بعد یہاں اقلیتی بہبود کے منصوبوں کے نفاذ میں تیزی آئی ہے۔ حکومت کے نو ماہ کی مدت میں ہی 100 سے زائدمنصوبوں کا آغاز اقلیتوں کے لئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں اقلیتی بہبود کے منصوبوں میں بہتری کے لئے تجاویز بھی مانگے جائیں گے۔ اجلاس میں مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کے ساتھ ہی نو ریاستوں کے وزیر موجود تھے۔