نئی دہلی، 10 اکتوبر :- سپریم کورٹ نے اپنی مرضی کی موت (پیسو يوتھنیشيا) کے معاملے پر آج سماعت کی، جس میں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ کیا کسی شخص کو یہ حق دیا جا سکتا ہے کہ وہ یہ کہہ سکے اگر وہ کوما جیسی صورت حال میں پہنچنے کی صورت میں اسے جبراً زندہ نہ رکھا یائے ؟ اسے زندگی بخش نظام سے ہٹا دیا جائے اور مرنے دیا جائے۔
دوسری طرف مرکزی حکومت نے اس
قسم کی مرضی کی موت کی مخالفت کی ہے۔
مرضی کی موت کو لے کر غیر سرکاری تنظیم کامن كاز کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے آئینی بنچ نے سوال اٹھایا کہ کیا کسی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف مصنوعی زندگی بچانے کے نظام پر جینے پر مجبور کر سکتے ہیں؟ عدالت نے یہ بھی کہا کہ آج کل بڑی عمر کے لوگوں کو بوجھ تصور کیا جاتا ہے، اس طرح سے موت کی خواہش میں بہت سے مسائل موجود ہیں۔