14 مارچ :- پی این بی میں ہوئے قریب 13 ہزار کروڑ روپئے کے گھپلے کے بعد ریزرو بینک نےایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے فیصلہ لیا ہیکہ بینک کمپنیوں کو لیٹر آف انڈرٹیکنگ (ایل او یو)اور لیٹر آف کمفرٹ (ایل او سی) جاری نہیں کر پائیں گےلیکن لیٹر آف کریڈٹ اور بینک گارنٹی بھی کچھ شرطوں کے ساتھ ہی دی جا سکے گی۔یہ فیصلہ نیرو مودی فراڈ سے سبق لیتے ہوئے کیا گیا ہے۔تاکہ ایسے گھوٹالوں پر روک لگائی جا سکے۔اگلی سلائڈ میں جانئے کیا ہے ایل او یو۔۔
پی این بی کے ملازمین نے گھوتالے کو ملزموں کے ساتھ مل کر فرضی طریقے سے سوئفٹ پلیٹ فارم کا استعمال کرکے نیرو مودی اور میھل چوکسی کی
کمپنیوں کے حق میں ایل او یو کے میسیج بھیجے۔غیر ممالک میں بینکوں کی شاخاؤں کیلئے سوئفٹ میسیج ایک گارنٹی کی طرح سے ہوتے ہیں۔جس کی بنیاد پر بینک میسیج میں جس بینیفشری کا نام لکھتا ہے اسے قرض مہیہ کرواتے ہیں۔
سی بی آئی کو پی این بی نے بینک میں 11،400کے گھپلے کی جانکاری دی تھی۔بعد میں یہ فراڈ بڑھ کر 13 ہزار کروڑ روپئے ہو گیا۔یہ گھوٹالہ ممبئی کی بریڈی ہاؤس برانچ میں ہوا۔2011سے 2018کے درمیان ہزاروں کروڑ کی رقم فرضی لیٹر آف انڈر ٹیکگ (ایل او یو)کے ذریعے غیر ملکی اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کی گئی۔اس میں ہیرا کاروباری نیرو مودی اور میھل چوکسی اہم ملزم ہیں۔وہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔