اسلام آباد۔ پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے سلمان خان کی سزا کو فرقہ وارانہ رنگ دے دیا ہے۔ انہوں نے یہ کہہ کر ایک نیا تنازعہ پیدا کر دیا ہے کہ فلم اداکار سلمان خان اقلیتی برادری سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے انہیں سزا سنائی گئی ہے۔ خواجہ آصف نے پاکستانی نیوز چینل جیو نیوز کو کل انٹرویو میں کہا کہ "سلمان خان اقلیتی برادری سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے انہیں یہ سزا سنائی گئی ہے"۔
بی بی سی نیوز کے مطابق خواجہ آصف نے کہا کہ اگر سلمان خان کا مذہب ہندوستان کی حکمراں پارٹی والا ہوتا تو شاید ان کو یہ سزا نہیں ملتی اور ان کے ساتھ نرمی برتی جاتی ۔
واضح ر ہے کہ سیاہ ہرن کو شکار کرنے کے معاملے میں راجستھان کی جودھپور کی عدالت نے فلم اداکار سلمان خان کو کل پانچ سال قید
کی سزا سنائی ہے۔
خواجہ آصف کے اس بیان کے بعد ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی ملکوں کے لوگوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر رد عمل کا سلسلہ چل پڑا ہے۔ کچھ لوگ ان کے بیان کی حمایت کر رہے ہیں تو وہیں کچھ لوگ اس کے لئے انہیں آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سلمان خان ستمبر 1998میں فلم ہم ساتھ ساتھ ہیں کی شوٹنگ سیف علی خان، تبو اور سونالی بیندرے کے ساتھ راجستھان کے جودھپور میں کررہے تھے ۔ سلمان خان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے اداکار ساتھیوں کے ساتھ کانکنی گاوں میں دو کالے ہرنوں کا شکار کیا تھا اور اسی معاملہ میں عدالت نے سلمان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے پانچ برس کی سزا اور دس ہزار روپے کے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔اس معاملے میں سیف علی خان، تبو، نیلم اور سونالی بیندر کو بری کردیا گیا ہے۔