ذرائع:
کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے کرگل میں 20 مارچ کو نصف دن کی ہڑتال اور احتجاجی مارچ کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا تھا۔ ان کے کلیدی مطالبات میں لداخ کو ریاست کا درجہ دینا اور چھٹویں شیڈول کا نفاذ شامل ہیں۔ سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کے علاوہ ماہر تعلیم اور سماجی اصلاح کار سونم وانگچک بھی ان کی حمایت میں احتجاج میں شامل ہیں جن کی بھوک ہڑتال آج سولہویں دن میں شامل ہوگئی، جو پچھلے چند دنوں سے لیہہ میں اپنے مقاصد کے لیے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ وانگچوک، جو کہ 6 مارچ کو بھوک ہڑتال شروع کرنے کے بعد سے صرف پانی اور نمک پی رہے ہیں، وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر باقاعدہ ویڈیو پیغامات نشر کررہے ہیں تاکہ لوگوں کی توجہ لداخ کے نازک ماحول کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔
اپنے ویڈیو پیغامات کے ذریعے، وانگچک بی جے پی قیادت کو وہ وعدے بھی یاد دلاتے رہے ہیں جو اس نے 2019 کے پارلیمانی انتخابات اور 2020 کے ہل کونسل کے انتخابات سے قبل اپنے انتخابی منشور میں لداخ کے لوگوں سے کیے تھے۔
وانگچک نے ایکس پر لداخ کے لیے حکومت کے رویے کی تنقید کرتے ہوئے کہا یہ بی جے پی حکومت بھارت کو فخر سے ’’جمہوریت کی ماں‘‘ کہتی ہے۔ لیکن اگر بھارت لداخ کے لوگوں کو جمہوری حقوق دینے سے انکار کرتا ہے اور اسے نئی دہلی کے ماتحت رکھتا ہے تو اسے لداخ کے حوالے سے
’جمہوریت کی سوتیلی ماں‘ ہی کہا جائے گا۔
6 مارچ کو کرگل ڈیموکریٹک الائنس اور مرکزی حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ہڑتال آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کے ڈی اے کے شریک چیئرمین قمرعلی اخون نے بتایا کہ ہڑتال کی قرارداد ایک اجلاس کے دوران طے پائی ہے اور حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے بارے میں عوام کو آگاہ بھی رکھنا ہے۔
کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے کرگل میں 20 مارچ کی صبح فاطمیہ چوک سے حسینی پارک تک ایک احتجاجی مارچ کا انعقاد کیا، جہاں تنظیم کے نمائندوں نے مظاہرین سے خطاب کیا۔ نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین کرگل کے مرکزی بازار میں جمع ہوئے جو جمہوریت اور ریاست کی بحالی اور لداخ کو چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے مطالبات سے گونج اٹھا۔
سال 2019 میں لداخ کو علیحدہ یونین ٹیریٹری کے طور پر قائم ہونے کے بعد سے، ایل اے بی اور کے ڈی اے دونوں مختلف مظاہروں اور بات چیت کے ذریعے خطے کے حقوق کے لیے فعال طور پر مہم چلا رہے ہیں۔ جنوری میں وزارت داخلہ کو مطالبات کی ایک جامع فہرست جمع کروانے کے باوجود، بعد کی ملاقاتیں کوئی ٹھوس نتائج برآمد کرنے میں ناکام رہیں۔
آرٹیکل 244 کے تحت، چھٹا شیڈول قبائلی آبادیوں کو آئینی تحفظات فراہم کرتا ہے اور انہیں زمین، صحت عامہ اور زراعت سے متعلق قوانین بنانے کے لیے خود مختار ترقیاتی کونسلیں قائم کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔