ذرائع:
وارانسی:اتر پردیش کی وارانسی کی عدالت میں ہندو فریق کو پوجا کا حق دے دیا گیا ہے۔ ہندوفریق کی جانب سے ویاس جی تہہ خانے میں باقاعدہ پوجا کرنے کیلئے اجازت دینے کی درخواست کی گئی تھی۔ عدالت اس حوالے سے سماعت مکمل کر چکی ہے۔ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے چہارشنبہ کو اپنا فیصلہ سنایا۔ کہا گیا کہ ہندو فریق ویاس جی تہہ خانے میں باقاعدہ پوجا کر سکتے ہیں۔ عدالت کا فیصلہ آتے ہی ہندو فریق نے کہا کہ کاشی اب بم بم بول رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا کہ یہ ہماری سب سے بڑی جیت ہے۔ عدالت نے مسلم فریق کا دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو 7 دنوں کے اندر پوجا کے انتظامات کرنے کا حکم دیا ہے۔ 1992 تک ویاس جی کے تہہ خانے میں پوجا باقاعدگی سے ہوتی تھی۔ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے انہدام کے بعد ویاس جی کے تہہ خانے میں باقاعدہ عبادت بند کرنے کا حکم دیا گیاتھا۔ اس کے بعد یہاں ہر سال ماتا شرنگار گوری کی پوجا کی جاتی رہی۔
وارانسی کمپلیکس کے تہہ خانے میں دوبارہ پوجا کرنے کی اجازت سے متعلق درخواست پر منگل کو ڈسٹرکٹ جج میں سماعت مکمل ہوئی۔ ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویش نے اپنا حکم محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت نے چہارشنبہ کو اس سلسلے میں اپنا حکم سنایا۔ مدعی شیلیش ویاس کے مطابق ان کے نانا سومناتھ ویاس کا خاندان تک تہہ خانے میں باقاعدہ پوجا کیا کرتا تھا۔ 1993 سے تہہ خانے میں عبادت کی خدمات بند ہو گئیں۔ اس وقت یہ تہہ خانہ انجمن اتنظامی مسجد کے پاس ہے۔ ڈی ایم کی نگرانی میں تہہ خانے کو حوالے
کرنے کے ساتھ ہی وہاں دوبارہ پوجا شروع کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ 17 جنوری کے عدالت کے حکم پر ڈی ایم نے چوبیس جنوری کو تہہ خانے کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
منگل کو سماعت کے دوران مدعی نے اس معاملے میں باقاعدہ عبادت کا مطالبہ کیا۔ جس پر انجمن انتظامیہ کے وکیل نے اعتراض اٹھایا اور دلائل کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔ 17 جنوری کے حکم میں عدالت نے صرف ریسیور کی تقرری کا ذکر کیا ہے۔ اس میں عبادت کے حق کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ لہٰذا باقاعدہ مقدمہ کو ختم کرنے اور اسے خارج کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
وارانسی کورٹ کے فیصلے کے بعد ندی کے سامنے سے ویاس جی تہہ خانے تک جانے کا راستہ بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں عدالتی حکم کے بعد ضلع انتظامیہ کی سطح پر کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے وارانسی کے ڈی ایم کو سات دنوں کے اندر پوجا کے انتظامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ہندو فریق کے وکیل نے واضح کیا کہ ہندو فریق کو اپنے بھگوان کی پوجا کرنے کا حق حاصل ہے۔ اب وہاں بھگوان شیو کی پوجا ممکن ہوگی۔
عدالت کے فیصلے کے بعد مسلم فریق نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ مسلم فریق نے کہا ہے کہ فیصلے کے بعد اس حکم کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی جائے گی۔ مسلم فریق نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ اس سے قبل مسلم فریق نے اے ایس آئی کے سروے کو مسترد کر دیا تھا۔ گیانواپی کمپلیکس میں واقع ماتا شرینگر گوری کی پوجا کرنے کا حق بھی طلب کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندو فریق وارانسی کورٹ کے فیصلے کو سب سے بڑی جیت قرار دے رہا ہے۔