نئی دہلی، 13 جون (یو این آئي) کانگریس نے آج کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت بہت کم ہے اور مرکزی حکومت اس سے لگاتار منافع کما رہی ہے لیکن عوام کو تیل سے حاصل ہونے والے منافع کا فائدہ دینے کے بجائے، پٹرول کی قیمت میں اضافہ کر کے لوگوں کو لوٹا جارہا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر کپّل سبل نے ہفتہ کے روز یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت ایندھن کی فروخت سے بہت زیادہ منافع کما رہی ہے۔ اس منافع میں مسلسل اضافہ کرنے کے لیے ہر روز تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے تمام اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئیں اور مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی بے حال ہورہا ہے۔ حکومت تیل سے کروڑوں کروڑ روپے کی بچت کررہی ہے اور صنعتکاروں کو فائدہ پہنچارہی ہے، جبکہ تیل کی قیمت میں اضافہ کرکے عوام کو لوٹا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مئی 2014 میں دہلی میں پٹرول کی شرح 71 روپے 41 پیسے تھی، جبکہ 2014 میں عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 106 ڈالر فی بیرل تھی، جو آج فی بیرل 38 ڈالر ہے۔ مگر اس کے باوجود جو اس سال جون میں پٹرول کی قیمت 75 پیسے 16
پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے یعنی پٹرول کی قیمت میں پانچ فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت تیل سے کمائی کررہی ہے اور عام لوگوں کو لوٹا جارہا ہے۔ حکومت تیل سے ریکارڈ ٹیکس وصول کررہی ہے اور لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔
مسٹر سبل نے کہا کہ ہندوستان میں ایندھن پر سب سے زیادہ 69 فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے اور اس ٹیکس کی شرح نہ صرف بہت زیادہ ہے بلکہ دنیا کے دیگر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ شرح نیچے آنی چاہئے تھی کیونکہ ہمارے پاس 80 کروڑ سے زیادہ غریب آبادی ہے۔ بنگلہ دیش ، پاکستان ، نیپال ، افغانستان جیسے ممالک میں ایندھن کی قیمتیں ہندوستان کے مقابلہ میں بہت کم ہیں۔ حکومت ملک کے غریبوں پر بوجھ ڈال رہی ہے اور ان کی کمائی میں نقب لگا کر اپنی کمائی کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس آمدنی کے دیگر ذرائع نہیں ہیں۔ مودی حکومت نے ٹیکسوں میں کارپوریٹ گھرانوں کو ریلیف دے کر اپنی کمائی کم کردی ہے اور اب اس کے پاس کمائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، اس لئے وہ عوام کو لوٹ رہی ہے اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کررہی ہے۔