جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات 2024 میں کون سی سیاسی پارٹی جیتے گی؟
نئی دہلی : سینٹرل بورڈ آف سکینڈری ایجوکیشن ( سی بی ایس ای ) کے ایگزامنیش کنٹرولر نے پیپر لیک ہونے کے معاملہ میں پہلے ہی وارننگ جاری کی تھی۔ انہوں نے بورڈ کے چیئرمین کو متنبہ کیا تھا کہ امتحانات مراکز کو پیپرس کو لے کر فرضی پیغامات اور ای میل بھیجے جارہے ہیں۔ ایگزامنیشن کنٹرولر کے کے چودھری نے یہ خط چار مارچ کو بھیجا تھا ۔ اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ کچھ لوگ امتحانات مراکز سے سوالناموں کی تصدیق کی بات کہہ کر کاپیاں منگوا رہے ہیں ۔ یہ لوگ ان کے نام سے ای میل اور پیغام بھیج رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا تھا کہ بورڈ امتحان کی کاپیاں نہیں مانگتا ہے اور سبھی مراکز کو کہا جاتا ہے کہ اس طرح کے میل اور پیغام کو نہیں لیا جائے اور امتحان کی شفافیت کو برقرار رکھا جائے۔ اس خط کے سامنے آنے کے بعد سی بی ایس ای پر سوالات کھڑے ہونے لگے ہیں ۔ بدھ کو بورڈ نے 10 کے ریاضی اور 12 ویں کے معاشیات پرچے کا دوبارہ امتحان کرانے کا اعلان کیا ۔ خبریں سامنے آئی تھیں کہ یہ دونوں پیپر وہاٹس ایپ پر لیک ہوگئے ہیں۔
sans-serif;">ایگزامنیشن کنٹرولر نے پیپر لیک کے سلسلہ میں دی تھی وارننگ ، سی بی ایس ای کے اندر سے ہی ہوئی گڑبڑی
اس سے پہلے سوشل میڈیا پر بحث تھی کہ 15 مارچ کو ہوا اکاونٹس کا پیپر بھی لیک ہوا تھا ۔ پیپر لیک ہونے کے بعد لوگوں نے سی بی ایس ای پر اپنے غصہ کا اظہار کیا ۔ دسویں جماعت کے ایک طالب علم پرنو ویجو نے کہا کہ پیپر لیک کی بات پڑھ کر وہ حیران ہے ۔ اسے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ افسران کیا کررہے ہیں۔
ادھر دہلی پولیس نے دو الگ الگ معاملہ درج کرکے جانچ کیلئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپر سی بی ایس ای کے اندر سے ہی کسی نے لیک کیا ۔ کسی پرائیویٹ اسکول نے ایسا نہیں کیا۔ پولیس نے آٹھ افراد کو حراست میں لیا ہے اور 15 سے پوچھ گچھ کی ہے۔
وزیر اعظم مودی نے بھی پیپر لیک ہونے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مرکزی وزیر پرکاش جاوڑیکر سے بات بھی کی ۔ وزیر اعظم نے مستقبل میں ایسا نہ ہو ، اس کیلئے سخت قدم اٹھانے کیلئے کہا ہے۔