نئی دہلی۔ قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے ) نے جموں کشمیر میں دہشت گردی کے لئے رقم فراہم کرانے (ٹیررفنڈنگ) کے معاملہ میں آج یہاں پٹیالہ ہاؤس کی خصوصی این آئی اے عدالت میں 12ملزمان کے خلاف فرد جرم داخل کی جس میں لشکرطیبہ کے سربراہ حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو اصل ملزم بنایا گیا ہے ۔ جانچ ایجنسی کی داخل کردہ فرد جرم میں جموں کشمیر کے سات علیحدگی پسند لیڈروں اور پتھراؤ کرنے والے دوافراد اور ایک حوالہ کاروباری کا بھی نام ہے ۔
تقریبا13ہزار صفحات کی فرد جرم میں ان سب پر جموں کشمیرمیں دہشت گردی اور علیحدگی پسند ی کی سرگرمیاں چلا کر ہندستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کا الزام لگایا گیا ہے ۔ ملزمان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 120بی ،121،121اے اور 124اے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق قانون کی دفعات 13،16،17،18،20،38،39اور 40لگائی گئی ہیں۔
فردجرم میں خطرناک شدت پسند حافظ سعید اور سید صلاح الدین کو اصل ملزم بنایا گیا ہے ۔ساتھ ہی علیحدگی پسند تنظیم حریت سے منسلک آفتاب احمد شاہ ،الطاف احمد شاہ ،نعیم احمدخان،فاروق احمدڈار ،محمد اکبرکھانڈے ،راجہ معراج الدین اور بشیر احمد بھٹ کے نام شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ
حوالہ کاروباری جوہر احمد اوردوپتھربازوں کامران یوسف اور جاوید احمد بھٹ کے بھی نام فردجرم میں شامل ہیں ۔ این آئی اے نے جموں کشمیر میں ٹیررفنڈنگ کے سلسلہ میں گزشتہ سال 30مئی کو درج کیا تھا۔ پہلی گرفتاری 24جولائی کو ہوئی تھی ۔جانچ کے دوران این آئی اے نے جموں کشمیر ،ہریانہ اور دہلی میں 60سے زائد ٹھکانوں پر چھاپے مارے اور تقریبا 1000 قابل اعتراض دستاویزات اور 600الیکٹرانک آلات ضبط کئے ۔جانچ کے دوران 300سے بھی زائد گواہوں سے پوچھ گچھ کی گئی ۔
جانچ کے دوران این آئی اے کو پتہ چلا کہ ملزم حریت لیڈر ،دہشت گرد اور پتھرباز منصوبہ بند سازش کے تحت ریاست میں دہشت گردانہ حملوں ،پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کی دیگر سرگرمیوں میں ملوث ہیں ۔ یہ سازش پاکستان میں بیٹھے دہشت گردوں کی شہ اور حمایت سے رچی گئی ۔ یہ بھی سامنے آیا کہ حریت کے لیڈروں نے کشمیر وادی میں نوجوانوں کا ایک کیڈر بنا رکھا تھا جن کا کام پتھربازی ،تشدد اور ملک کی خودمختاری کی علامت اداروں اور خاص طور سے سلامتی دستوں کو نشانہ بنانا تھا۔ یہ نوجوان حافظ سعید ،سید صلاح الدین ،ملزم علیحدگی پسند لیڈروں اور پتھر بازوں کی رہنمائی میں ان کارروائیوں کو انجام دیتے تھے ۔ این آئی اے نے کہا کہ اس معاملہ میں مزید جانچ کی جارہی ہے ۔