ذرائع:
مرکزی حکومت نے 156 کاک ٹیل ادویات پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ ادویات درد سے نجات، بالوں کی نشوونما اور جلد کی دیکھ بھال کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ یہ دوائیں
ملٹی وٹامنز، اینٹی پراسیٹکس، اینٹی الرجکس اور بہت کچھ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
پابند شدہ میں بڑی کمپنیوں کی ادویات شامل ہیں۔ تاہم جن ادویات پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کی کمپنیوں نے حکومت کے اس فیصلے کے معاشی اثرات کا ابھی تک اعلان نہیں کیا ہے۔ سیپلا، ٹورینٹ، سن فارما، آئی پی سی اے لیبز اور لوپین جیسی بڑی فارما کمپنیوں کی کچھ دوائیں پابندی میں شامل ہیں۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ان 156 فکسڈ ڈوز کمبی نیشن ادویات کے استعمال سے انسانوں کے لیے خطرہ لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔ ایف ڈی سیس دوائیوں کو کہا جاتا ہے، جس میں ایک سے زیادہ دوائیوں کو ملا کر گولی بنائی جاتی ہے۔ ان کو کاک ٹیل ادویات بھی کہا جاتا ہے۔ جن ادویات پر پابندی لگائی
گئی ہے ان کی جانچ حکومت کرتی ہے۔ اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ میڈیکل سائنس کے مطابق ان 156 ادویات کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ان ادویات کی جانچ ڈرگز ٹیکنیکل ایڈوائزری بورڈ نے کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس فہرست میں کچھ دوائیں بھی شامل ہیں جنہیں کئی کمپنیاں پہلے ہی بند کر چکی ہیں۔ اینٹی بائیوٹک ایزیتھرومائسن کو اڈاپیلین کے ساتھ ملایا جاتا ہے اور مہاسوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ حکومت اسے پہلے ہی بند کر چکی ہے۔ تقریباً تین ماہ قبل بابا رام دیو کی پتانجلی کو بڑا دھچکا لگا تھا۔ اتراکھنڈ حکومت نے پتانجلی آیورویدک فارما کمپنی کی 14 ادویات کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی۔ ممنوعہ مصنوعات میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں۔ اتراکھنڈ حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ پتانجلی آیوروید پراڈکٹس کے بار بار گمراہ کن اشتہارات شائع کرنے کی وجہ سے ہم نے کمپنی کی 14 ادویات پر پابندی لگا دی ہے۔