علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو )کے سابق وائس چانسلر نسیم احمد کے خلاف تقرریوں میں بے ضابطگیوں کے معاملہ میں سی بی آئی نے ایف آئی آر درج کرلی ہے ۔ ایف آئی آر میں احمد کے علاوہ شکیب ارسلان اور یاسمین جلال بیگ کے نام بھی شامل ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 2005 میں اسسٹنٹ فائنانس افسر ( اے ایف او ) کی تقرری کرنا سابق وائس چانسلر کو بھاری پڑا ہے ۔ نسیم احمد 2002 سے 2007 تک اے ایم یو کے وائس چانسلر تھے ۔
سی بی آئی کی ایف آئی آر کے مطابق اے ایم یو میں اے ایف او کی تقرری کیلئے 22 افراد نے درخواستیں دی تھیں ، ان میں سے 9 افراد کو اس عہدہ کیلئے اہل پایا گیا تھا ، لیکن اس میں شکیب ارسلان کا نام نہیں تھا ۔ بعد میں شکیب ارسلان نے اپیل کی کہ ان کی سی اے کی ڈگری کو نظر انداز کردیا گیا ، اس لئے انہیں اس کیلئے اہل نہیں پایا گیا اور
اس کی اس ڈگری کو قبول کیا جائے ۔ اس وقت اے ایم یو کے ڈپٹی فائنانس افسر یاسمین جلال بیگ نے ارسلان کی اپیل کو منظور کرتے ہوئے ان کے نام کو شامل کرنے کی اجازت دیدی تھی جبکہ وہ اس کیلئے مجاز نہیں تھیں۔
سی بی آئی نے بیگ کو بھی ملزم بنایا ہے ۔ سی بی آئی کی ابتدائی جانچ میں پایا گیا ہے کہ سی اے کی جس ڈگری کی بنیاد پر عہدہ کیلئے سب سے اہل بتاتے ہوئے ارسلان کی تقرر ی کی گئی تھی اور سی اے کی ڈگری رکھنے والے ایک دوسرے امیدوار کو باہر کردیا گیا تھا ، وہ صحیح نہیں تھی ۔ ارسلان نے اے ایم یو کے سامنے جھوٹا دعوی کیا تھا کہ اس کو سی اے میں 55 فیصدی نمبرات ملے تھے ۔ جانچ میں پایا گیا ہے کہ انہیں کم نمبرات ملے تھے اور باہر کئے گئے امیدوار کے سی اے میں زیادہ نمبرات تھے ۔ سی بی آئی نے نسیم احمد کو عہدہ کا غلط استعمال کرکے ارسلان کی مدد کرنے کیلئے بدعنوانی مخالف ایکٹ کے تحت ملزم بنایا ہے۔