لکھنؤ۔ 9 جنوری:- اترپردیش شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے صدرنشین وسیم رضوی نے وزیراعظم نریندر مودی کو 11 صفحات پر مشتمل مکتوب روانہ کرتے ہوئے ان پر زور دیا ہے کہ وہ دینی مدارس کو ختم کرتے ہوئے ان مدارس کو ریاستی ایجوکیشن بورڈ (سی بی ایس ای) اور آئی سی ایس سی بورڈ سے الحاق کرتے ہوئے عام تعلیمی نظام میں شامل کیا جائے۔ چونکہ ملک بھر میں جگہ جگہ موجود دینی مدارس طالب علموں کو دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ انہوں نے تمام مدرسہ بورڈس کو بھی فوری اثر کیساتھ تحلیل کردینے کی تجویز پیش کی ہے۔ وسیم رضوی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں جگہ جگہ پھیلے ہوئے دینی مدارس کی اکثریت غیرمسلمہ ہیں جو اپنے یہاں طلباء کو ایسی تعلیم فراہم کرتے ہیں جس سے ملک میں بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے ہر شہر اور ہر گاؤں میں دینی مدرسے خودرو پودے کی طرح بڑھتے جارہے ہیں جہاں غلط طریقے سے مذہبی تعلیم دی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اِن مدرسوں کی فنڈنگ پاکستان، بنگلہ دیش اور چند دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے کی جارہی ہے۔ وسیم رضوی کی بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے کہا کہ یہ وہ مدرسے ہیں جنہوں نے تحریک جنگ آزادی میں اہم ترین کردار ادا کیا ہے۔ رضوی ، ان مدارس پر سوال کھڑا کرتے ہوئے ان کی توہین کررہے ہیں۔ وسیم رضوی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ملک میں مدرسہ بورڈوں کو ختم کیا جائے۔ 11 صفحات پر مشتمل اپنے خط میں رضوی نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے بچوں کو
شدت پسندی کی ذہنیت سے بچانے کیلئے مدرسہ بورڈوں کو ختم کرنا ضروری ہے ۔انہوں نے اپنے خط میں کہا ہے کہ مدارس کو ریاست ایجوکیشن بورڈ، سی بی ایس ای اور آئی سی ایس سی بورڈ سے ملحق کرکے عام تعلیمی نظام بنائی جائے ۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے بچوں کو شدت پسند ذہنیت سے بچانے کیلئے اس سے بہتر طریقہ کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مدرسہ بورڈوں سے وابستہ بچوں کا کچھ تنظیمیں اور کچھ مولوی ذہنی استحصال کرنے کی سازش کرتے ہیں اور اس سازش سے بچوں کو بچانے کیلئے مدرسہ بورڈوں کو ختم کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔رضوی نے مزید لکھا ہے کہ مدرسہ بورڈس کو ختم کرنے سے ہندوستان ایک اچھا سیکولر ملک بن کر دنیا میں ترقی یافتہ ملکوں کی سطح پر ایک بڑی طاقت بن سکتا ہے ۔رضوی نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں یکساں تعلیمی نظام نافذ ہو،اس سے بچوں میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا ہوگا۔اترپردیش شیعہ سنٹرل وقف بورڈ صدر سید وسیم رضوی کے مدرسہ بورڈ کو ختم کرنے کے مطالبہ پر متعدد علماء نے اعتراض کیا ہے ۔لکھنؤ کے مولانا رشید فرنگی محلی نے کہا کہ صدربورڈ کا مطالبہ نامناسب ہے ۔ مدراس میں جدید تعلیم دی جارہی ہے ۔ مدراس میں طلباء وطن سے محبت کرنے والے ہیں۔ رضوی نے اس طرح کا مطالبہ کرکے مدارس اور اس میں پڑھنے والے بچوں کی حب الوطنی کو مشکوک بنانے کی کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپنی بات کہنے کی آزادی سب کو ہے لیکن دوسرے کی حب الوطنی پر سوال اٹھانے کا حق کسی کو نہیں ہے ۔ایک مدرسے میں استاد مولانا اکرم نے بھی رضوی کے مطالبہ کو نامناسب بتایا اور کہا کہ وہ ایک ذمہ دار عہدہ پر ہیں۔ انہیں اس طرح کے معاملات سے پرہیز کرنا چاہئے ۔