اسٹاک ہوم ،7اکتوبر(یواین آئی)سویڈش اکیڈمی آف نوبل پرائز نے سال 2021 کا ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے 73 سالہ ناول نگار عبدالرزاق قورنہ کو دینے کا اعلان کیاہے نوبیل پرائز کی ویب سائٹ کے مطابق عبدالرزاق قورنہ کو نوآبادیات کے تہذیبوں پر اثرات اور پناہ گزینوں کے ساتھ مختلف براعظموں میں پیش آنے والے مصائب کو انتہائی آسان الفاظ میں بیان کرنے کی وجہ سے ادب کے نوبل انعام کے لیے منتخب کیا گیا عبدالرزاق قورنہ جوانی میں ہی برطانیہ ہجرت کرگئے تھے اور انہوں نے وہاں تعلیم حاصل کرنے سمیت ملازمت بھی اختیار کی اور وہ یونیورسٹی میں ادب کے پروفیسر بھی
رہے۔
عبدالرزاق قورنہ کے 10 ناول اور مختصر اسٹوریز کی کتابیں شائع ہو چکی ہیں، ان کا سب سے مشہور ناول ’پیراڈائیز‘ 1994 میں شائع ہوا جب کہ 2001 میں شائع ہونے والے ان کے ناول ’بائے دی سی‘ نے لوگوں کی توجہ مہاجرین کے مسائل کی جانب مبذول کروائی۔
نوآبادیاتی دور میں پیدا ہونے والے تنزانیہ کے ناول نگار نے انگریزی میں ادب تحریرکیا اور ان کے موضوعات مہاجرین کے مسائل، جنگیں، غربت، ثقافتوں پر نوآبادیات کے اثرات جیسے موضوعات رہے۔
وہ تنزانیہ کے پہلے ادیب ہیں جنہیں نوبل انعام دیا جا رہا ہے، اس سے قبل براعظم افریقہ کے چند ادیبوں کو بھی نوبل انعام دیے جا چکے ہیں۔