تہران، 19 جون (یو این آئی) ایران میں جمعہ کو ہوئے صدارتی انتخاب میں جیت حاصل کرنے کے بعد سید ابراهیم رئیسی نئے صدر منتخب کرلئے گئے ہیں۔
سرکاری میڈیا نے بتایا کہ ان کے خاص حریف نے سنیچر کو اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔
عدلیہ کے سربراہ رئیس کو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی حمایت حاصل تھی۔ وہ سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی کی جگہ لیں گے۔ ایک قدامت پسند لیڈر سمجھے جانے والے مسٹر رئیسی رائے عامہ میں بھی سب سے آگے تھے۔
سنٹرل بینک کے سابق سربراہ عبدالناصر ہمتی نے نتائج کے باضابطہ اعلان سے قبل ہی مسٹر رئیسی کو مبارکباد دے دی ہے۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ 13 ویں صدارتی انتخابات میں 90 فیصد ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے۔ ابتدائی
گنتی سے پتہ چلتا ہے کہ 17 کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے مسٹر رئیسی کو ووٹ دیئے۔ مسٹر رئیسی نے بدعنوانی اور غربت سے لڑنے کا وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے بارے میں امریکہ کے ساتھ بالواسطہ بات چیت جاری رکھیں گے ، حالانکہ انہوں نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف پابندیاں ختم کرنے پر زور دیں گے۔
روحانی انتظامیہ کے ذریعہ کئے جانے والے اس معاہدے کا ایران کی معیشت پر مثبت اثر پڑا تھا ، لیکن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے سے دستبرداری اختیار کرنے کے ساتھ ہی پابندیاں عائد کردی تھیں ، جس سے ایران میں افراط زر میں اضافہ ہوا ، کرنسی میں کمی آئی اور بے روزگاری بھی بہت زیادہ بڑھ گئی ۔