ذرائع:
نئی دہلی:بلقیس بانو کیس کے تمام مجرموں کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ان کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے خودسپرد ہونے کے لئے مزید وقت دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ سپریم کورٹ نے ان تمام مجرموں کوخودسپردہونے کے لئے مزید وقت دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے سماعت کے دوران کہا ہے کہ مجرموں کی اس درخواست میں کوئی میرٹ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ بلقیس بانو کیس کے مجرموں نے چند روز قبل سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان کے خودسپرد ہونے کی مدت میں توسیع کی جائے۔ جن مجرموں نے عدالت سے یہ درخواست کی ہے ان میں گووند بھائی نائی، رمیش روپا بھائی چاندنا اور متیش چمن لال بھٹ شامل ہیں۔سپریم کورٹ میں دی گئی درخواست میں گووند بھائی نائی نے بیماری کا حوالہ دیتے ہوئے خودسپردگی کا وقت چار ہفتے بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
گووند بھائی نائی نے سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں کہا تھا کہ
میرے والد کی عمر 88 سال ہے اور وہ بیمار بھی ہیں۔ ان کی حالت ایسی ہے کہ وہ بستر سے اٹھ بھی نہیں سکتا۔ اور کسی بھی کام کے لئے مجھ پر انحصار کرتے ہیں۔ ایسی حالت میں، میں اکیلا ہوں جو اپنے والد کا خیال رکھتا ہوں۔ اس کے علاوہ میں خود بوڑھا ہو گیا ہوں۔ میں دمہ کا شکار ہوں۔ حال ہی میں میرا ایک آپریشن بھی ہوا ہے اور انجیو گرافی بھی کرنی پڑی ہے، مجھے بواسیر کے علاج کے لئے ایک اور آپریشن کرنا ہے، میری والدہ کی عمر 75 سال ہے اور ان کی صحت بھی خراب ہے۔
نائی کا مزید کہنا تھا کہ وہ دو بچوں کا باپ بھی ہے۔ جو اپنی مالی اور دیگر ضروریات کے لئے مکمل طور پر ان پر منحصر ہیں۔نائی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ رہائی کے دوران میں نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اور رہائی کے آرڈر کی شرائط پر مکمل عمل کیا ہے۔ ساتھ ہی رمیش روپا بھائی چاندنا نے اپنے بیٹے کی شادی کا حوالہ دیتے ہوئے جبکہ متیش چمن لال بھٹ نے فصل کی کٹائی کا حوالہ دیتے ہوئے خودسپردہونے کے لئے مزید 6 ہفتے دینے کا مطالبہ کیا ہے۔