نئی دہلی 19مئی (یو این آئی) جھوٹ اورنفرت انگیزیزی کے سہارے مسلمانوں کو نشانہ بنانے اورہندووں اورمسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اورپرنٹ میڈیا کے خلاف مولاناارشدمدنی صدرجمعیۃعلماء ہند 6/اپریل 20220کو داخل پٹیشن پر آج گیارہویں سماعت ہوئی جس پر سپریم کورٹ نے آج سالیسٹر جنرل کے ذریعہ ہیٹ اسپیچ (نفرت آمیز تقاریر) ہیٹ کرائم (نفرت آمیز جرائم) اور ٹیلی ویژن قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضداشتوں کی فہرست داخل نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کیا۔ یہ بات جمیعۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز میں کہی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق جسٹس اے ایم کھانولکر نے سالیسٹر جنرل کو ناراضگی بھرے لہجے میں کہا کہ گذشتہ سماعت پر ہی آپ کو حکم دیا گیا تھا کہ فہرست مرتب کرکے عدالت میں پیش کی جائے لیکن آفس رپورٹ کے مطابق یونین آف انڈیا کی جانب سے رجسٹری میں کوئی فہرست داخل نہیں کی گئی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج ہی فہرست تیار کرکے عدالت میں داخل کریں
گے۔
دریں اثنا جانبدار میڈیا پر کارروائی کرنے کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں داخل جمعیۃعلماء ہند کی پٹیشن کی سماعت سپریم کورٹ علیحدہ سے 20/ جون کو کریگی اوردیگر عرضداشتوں پر بھی الگ الگ تاریخوں پر سماعت کریگی۔جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے آج عدالت میں سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول پیش ہوئے اور کہا کہ اس معاملے میں سب سے پہلے جمعیۃ علماء ہند نے پٹیشن داخل کی تھی جس پر عدالت نے یونین آف انڈیا نوٹس جاری کیا تھا لیکن اس درمیان دریگر فریق بھی عدالت سے رجوع ہوئے جس کی وجہ سے معاملہ پیچیدہ ہوگیا۔
وکلاء نے عدالت سے گذارش کی جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون کو چیلنج کیا گیا ہے پر سماعت علیحدہ کرنا چاہئے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔سپریم کورٹ آف انڈیا کی تین رکنی بینچ کے جسٹس کھانولکر، جسٹس ابھئے اوکااور جسٹس جے بی پاردی والا نے حکم دیا کہ عرضداشتوں کو ان کے نیچر کے حساب سے علیحدہ کیا جائے اور گرمیوں کی تعطیلات کے بعد سماعت کے لیئے پیش کیا جائے۔