ذرائع:
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں انہوں نے 1991 کے "پلیسز آف ورشپ ایکٹ” (عبادت گاہوں کے قانون) کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس قانون کے مطابق 15 اگست 1947 سے پہلے موجود کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کو کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے حکم دیا ہے کہ بیرسٹر اویسی کی اس درخواست کو اس معاملے پر زیر سماعت دیگر 6
درخواستوں کے ساتھ شامل کیا جائے۔ ان درخواستوں پر 17 فروری کو سماعت ہوگی۔عدالت کو بتایا گیا کہ ملک میں 18 سے زائد ایسے مقدمات زیر سماعت ہیں، جن میں سے 10 مساجد سے متعلق ہیں۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ 4 ہفتوں میں اپنا موقف پیش کرے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جب تک مرکز اپنا جواب داخل نہیں کرتا، ہم سماعت آگے نہیں بڑھا سکتے۔سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو ہدایت دی ہے کہ وہ 17 فروری کی سماعت سے پہلے اپنے دلائل اور شواہد جمع کرائیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ اس معاملے پر کوئی نیا مقدمہ دائر نہ کیا جائے جب تک کہ عدالت کا اگلا حکم نہ آئے۔