نئی دہلی، 27 ستمبر (ایجنسی) سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایک تاریخی فیصلے میں مردو خواتین کے غیرازدواجی تعلقات کو جرم قرار دینے والے 157 سال پرانے قانون کو غیر آئینی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس آر ایف نریمن، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا
کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 497 (غیر ازدواجی تعلقات) کو غیر آئینی قرار دیا۔عدالت نے اسی سے متعلق تعزیرات ہند (سی آر پی سی) کی دفعہ 198 کے ایک حصے کو بھی منسوخ کر دیا۔
جسٹس مشرا نے خود اور جسٹس کھانولکر کی جانب سے جبکہ جسٹس نریمن، جسٹس چندرچوڑ اور جسٹس ملہوترا نے اپنا اپنا فیصلہ سنایا۔ سب کی رائے تاہم ایک ہی تھی۔