نئی دہلی/9مئی(ایجنسی) سپریم کورٹ نے مشہور عالم تاج محل کے تبدیل ہوتے رنگ پر آج ایک بار پھر محکمہ آثار قدیمہ(اے ایس آئی) کو سخت پھٹکار لگائی ۔
ماحولیاتی امور سے متعلق جسٹس مدن بی لوکور اور جسٹس دیپک گپتا کی خصوصی بنچ نے اے ایس آئی کو اس وقت پھٹکار لگائی جب اس نے بتایا کہ کائی او ر گندی جرابوں کی وجہ سے تاج محل کا رنگ بدل رہا ہے۔ عدالت عظمی نے کہا کہ 1996 میں پہلی مرتبہ تاج محل کے سلسلے میں حکم جاری کیا گیا تھا لیکن کسی نے توجہ نہیں دی اور بائیس سال بعد بھی کچھ نہیں ہوسکا۔
اے ایس آئی کے یہ کہنے پر کہ تاج محل کو کائی اور کیڑے مکوڑوں سے نقصان پہنچ رہا ہے، عدالت عظمی نے انتہائی تشویش کا اظہار
کیا۔ اے ایس آئی نے جب کہا کہ تاج محل پر کائی اڑ کر جمع ہوتی جارہی ہے تو عدالت نے اے ایس آئی کوپھٹکار لگاتے ہوئے پوچھا کہ تاج محل کوکائی اور کیڑے مکوڑ ے کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ کیا کائی کے پاس پر ہوتے ہیں، جو اڑکر تاج محل پر بیٹھ جارہی ہے۔اگر اے ایس آئی کا عدالت میں یہی موقف رہا تومرکزی حکومت کو اس تاریخی عمارت کے انتظام کے لئے کسی دوسرے متبادل کو تلاش کرنا ہوتا۔
اس دوران مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالسٹر جنرل اے این ایس ناڈکرنی نے عدالت کو مطلع کیا کہ ماحولیات اور جنگلات کی وزارت تاج محل کے تحفظ کے سلسلے میں بین الاقوامی ماہرین مقرر کرنے کی عدالت کے مشورے پر غور کررہی ہے۔