نئی دہلی، یکم جولائی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے بھارتیہ جنتاپارٹی کی سابق پرلیڈر نوپور شرما کی پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے کے معاملے میں جمعہ کو سخت سرزنش کی اور کہا کہ انہیں اس کے لئے ملک سے معافی مانگنی چاہئے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پاردی والا کی تعطیلاتی بنچ نے ان سخت ریمارکس کے ساتھ، نوپور شرما کی درخواست کو خارج کر دیا جس میں ان کے خلاف ملک بھر میں درج ایف آئی آر کو دہلی منتقل کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔
جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ انہیں(نوپور شرما) جو ایک ٹی وی پروگرام کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے ریمارکس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں پھوٹنے
والے فسادات اور پرتشدد واقعات کے لیے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اس دوران دہلی پولیس پر بھی سخت تبصرہ کیا۔ دہلی پولیس کے کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھاتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اس کی (نوپور شرما) کی شکایت پر ایک شخص کوگرفتار کیا گیا ہے، لیکن کئی ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود، اس (نوپور) کے خلاف ابھی تک ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
بنچ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دلائل دیکھے ہیں۔ بحث کے دوران کس طرح سے دن بھر اشتعال انگیز تبصرے کئے گئے۔ اس کی ذمہ دار صرف وہی خاتون ہے۔ایک وکیل ہونے کے ناطے اسے جس طرح اکسایا گیا وہ اور بھی شرمناک ہے۔ اسے پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘