ذرائع:
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے منگل کو بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی آیوروید کی مصنوعات کے اشتہارات پر پابندی لگا دی جو گمراہ کن دعوے کر رہی ہے۔ عدالت نے کمپنی اور منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) آچاریہ بال کرشنا کو بھی توہین کا نوٹس جاری کیا ہے۔
سپریم کورٹ 2022 میں انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پتنجلی نے کووڈ ویکسینیشن اور جدید ادویات کے خلاف منفی تشہیر کی۔ کیس کی اگلی سماعت 19 مارچ کو ہوگی۔
جسٹس ہیما کوہلی اور احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے کہاکہ پتنجلی گمراہ کن دعوے کرکے ملک کو دھوکہ دے رہی ہے کہ اس کی ادویات سے بعض امراض ٹھیک ہوں گے، جب کہ اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ پتنجلی اپنی مصنوعات کی تشہیر نہیں کر سکتی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہارات) ایکٹ میں بیان کردہ امراض کا علاج کرتے ہیں۔
عدالت نے حکومت سے دریافت کیاکہ پتنجلی کے اشتہارات کے خلاف ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہارات) ایکٹ 1954 کے تحت کیا کارروائی کی گئی ہے۔ مرکز کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) نے کہا کہ اس سلسلے میں ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے اس جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمپنی کے اشتہارات پر نظر رکھنے کی ہدایت کی۔
آئی ایم اے نے دسمبر 2023 اور جنوری 2024 میں پرنٹ میڈیا میں جاری کئے گئے اشتہارات کو عدالت کے سامنے پیش کیا۔
اس کے علاوہ 22 نومبر 2023 کو پتنجلی کے سی ای او بال کرشنا کے ساتھ یوگا گرو رام دیو کی پریس کانفرنس کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
یہ پریس کانفرنس سپریم کورٹ کی سماعت کے ٹھیک ایک دن بعد کی گئی۔ 21 نومبر 2023 کو ہونے والی سماعت میں، جسٹس امان اللہ نے کہا تھاکہ پتنجلی کو گمراہ کن دعوؤں والے تمام اشتہارات کو فوری طور پر روکنا ہوگا۔ عدالت ایسی کسی بھی خلاف ورزی کو بہت سنجیدگی سے لے گی اور کسی پروڈکٹ پر ہر جھوٹے دعوے پر 1 کروڑ روپئے تک کا جرمانہ عائد کر سکتی ہے۔
عدالت نے ہدایت دی تھی کہ پتنجلی آیوروید مستقبل میں اس طرح کا کوئی اشتہار شائع نہیں کرے گی اور یہ بھی یقینی بنائے گی کہ اس کے ذریعہ پریس میں اس طرح کے غیر معمولی بیانات نہ دئے جائیں۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملے کو ایلوپیتھی بمقابلہ آیوروید کی بحث میں تبدیل نہیں کرنا چاہتا بلکہ گمراہ کن طبی اشتہارات کے مسئلے کا حقیقی حل تلاش کرنا چاہتا ہے۔
اس سے قبل کی ایک سماعت میں، اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے تب کہا تھاکہ بابا رام دیو اپنے طبی نظام کو مقبول بنا سکتے ہیں، لیکن وہ دوسرے نظاموں پر تنقید کیوں کریں۔ ہم سب ان کا احترام کرتے ہیں، انہوں نے یوگا کو مقبول بنایا، لیکن انہیں دوسرے نظاموں پر تنقید نہیں کرنی چاہئے۔
رام دیو بابا نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی مصنوعات کورونیل اور سوساری سے کورونا کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ اس دعوے کے بعد آیوش کی وزارت نے کمپنی کی سرزنش کی اور اسے فوری طور پر پروموشن روکنے کو کہا۔