نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے شیڈول شدہ ذات اور شیڈول شدہ قبائلیوں(تشدد کی روک تھام) قانون یعنی ایس سی۔ایس ٹی ایکٹ کے غلط استعمال کے معاملے میں تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔کورٹ نے اس ایکٹ کے تحت سرکاری ملازمین کے خلاف آنے والی شکایتوں پر شروعاتی جانچ کے بعد ہی معاملہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ کے جسٹس ای کے گوئل اور جسٹس یویو للت نے حکم میں کہا کہ اگر سرکاری ملازمین کے خلاف ایس سی۔ای ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج ہوتا ہے تو وہ لگتا ہیکہ معاملہ بے تکا ہے یا غلط نیت سے درج کریا گیا ہے،تو وہ عبوری ضمانت سے سکتی ہے۔
سرکاری ملازمین کے خلاف ایس سی۔ایس ٹی ایکت کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے
پراجیکٹ بنایا گیا ہےکہ ملازمین کی بھی گرفتاری کیلئے محکمہ کے بڑے افسران کی منظوری ضروری ہوگی۔باقی لوگوں کو گرفتار کرنے کیلئے ضلع کے ایس ایس پی کی اجازت ضروری ہوگی۔اس ایخت کے تحت شکایت ملنے پر ڈٰ ایس پی سطح کے افسر پرائمری جانچ کریں گے۔وہ یہ دیکھیں گے کہ معاملہ واقعی بنتا ہے یا صرف پھنسانے کی نیت سے شکایت کی گئی ہے۔اس کے بعد ہی مقدمہ درج ہوگا۔
سپریم کورٹ نے یہ گائڈ لائن ایس سی۔ایس ٹی ایکٹ کے غلطاستعمال کے معاملے سامنے آنے کے بعد دہ ہیں۔ابھی تک ایس سی ۔ایس ٹی کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ دوسرے کمیونٹی کے لوگوں سے کسی بات کو لیکر معمولی کہا سنی پر بھی ایس سی۔ایس ٹی لگ جاتا تھا۔