نئی دہلی: راجیو گاندھی قتل میں سزا یافتہ پراريولن کی جین کمیشن کی بنیاد پر مزید تحقیقات کی درخواست پر سپریم کورٹ نے سی بی آئی سے سوال کئے ہیں. سپریم کورٹ نے پوچھا کہ راجیو گاندھی کے قتل کے لئے انسانی بم بنانے کی سازش کا کیس کیا دوبارہ کھول دیا گیا؟ انسانی بم بنانے کی سازش کے کیس کا کیا نتیجہ نکلا؟ سپریم کورٹ نے سی بی آئی سے 23 اگست کو ان سوالات کا جواب دینے کو کہا ہے.
سپریم کورٹ راجیو گاندھی قتل میں سزا یافتہ پراريولن کی عرضی پر سماعت کر رہا ہے. گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سی بی آئی سے کہا تھا کہ جین کمیشن کی ہدایات کے مطابق راجیو گاندھی کے قتل کی مزید جانچ ہونی ہی چاہئے. سپریم کورٹ نے سی بی آئی سے معاملے کی مزید تحقیقات کے لئے چار ہفتے میں مہر کور میں اسٹیٹس رپورٹ مانگی تھی.
کورٹ نے پوچھا ہے کہ سی بی آئی بتائے کہ اس معاملے کی مزید تحقیقات کب تک مکمل ہو سکتی ہے؟ ساتھ ہی یہ بھی بتائے کہ اس کیس میں فرار ملزمان کی حوالگی سمیت کیا کیا قانونی دشواریاں آ رہی ہیں؟ اس کے علاوہ عدالت نے پوچھا کہ سی بی آئی نے انرکاوٹوں کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں؟
سماعت کے دوران سی بی آئی کی جانب سے بتایا گیا کہ اس معاملے کی
جانچ چل رہی ہے. لیکن یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ کیس کی تحقیقات میں کتنا وقت لگے گا. اس صورت میں فرار ملزمان کی حوالگی میں بھی وقت لگ رہا ہے. جب تک ان ملزمان کو واپس نہیں لایا جائے گا تفتیش مکمل نہیں ہو سکتی.
دراصل راجیو گاندھی قتل میں دو معاملے درج کئے گئے تھے. ایک کیس میں مرگن، نلنی، پراريولن سمیت سات افراد کو سزا ہو چکی ہے. وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں. دوسرے کیس میں چیف پربھاکرن، اكيلا اور پٹٹوممن سمیت 11 لوگوں کو سازش کا ملزم بنایا گیا تھا. ان میں سے ان تینوں کے علاوہ سب کی موت ہو چکی ہے.
دراصل راجیو گاندھی قتل کے مجرم پراريولن نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر قتل کی مزید تحقیقات کا حکم دینے کا مطالبہ کیا ہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ جین کمیشن کی سفارش کی بنیاد پر معاملے کی آگے کی انکوائری کے لئے سی بی آئی کی نگرانی میں ملٹی ڈس کلیمر مانیٹرنگ اتھارٹی بنائی گئی تھی. لیکن 18 سال گزر جانے پر بھی جانچ آگے نہیں بڑھی.
سپریم کورٹ اس معاملے میں پہلے ہی سی بی آئی کو نوٹس جاری کر جواب مانگ چکا ہے. پراريولن کو راجیو گاندھی قتل میں سازش کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور وہ 26 سال سے جیل میں ہے.