پریاگ راج:22ستمبر(یواین آئی) اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت نریندر گری کی موت کے بعد ملے سوسائڈ نوٹ مہنت نے اپنی موت کا ذمہ دارمقبول شاگرد آنند گری، خدمت گار آدھیا پرساد تیواری اور ان کے بیٹے سندیپ تیواری کو قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ عزت نفس کے خاطر اس انتہائی قدم کو اٹھانے پر مجبور ہوا ہوں مہنت نریندر گری کے کمرے سے ملے 12صفحات کے سوسائڈ نوٹ میں انہوں نے بہت سنگین الزامات کا ذکر ہے۔سوسائڈ نوٹ میں درج ہے کہ ’جب سے آنند گری نے میرے اوپر بےبنیاد،جھوٹے اور من گڑھت الزام لگائے ہیں تب سے میں ذہنی دباؤ میں جی رہا ہوں اب بھی میں تنہائی میں رہتا ہوں مر جانے کی خواہش ہوتی ہے۔ آنند گری، آدھیا
پرساد تیواری اور ان کا لڑکا سندیپ تیواری مل کر میرے ساتھ اعتماد شکنی کی ہے۔ مجھے جان سے مارنے کی کوشش کی ہے۔ سوشل میڈیا، فیس بک اور اخبارات میں آنند گری نے میرے کردار پر من گڑھت الزامات عائد کئے ہیں ۔میں مرنے جارہاہوں۔
میڈیا میں وائرل سوسائڈ نوٹ کے مطابق’پریاگ راج کے سبھی پولیس افسران اور انتظامی افسران سے اپیل ہے کہ میری خودکشی کے ذمہ دار مذکورہ بالا لوگوں پر قانونی کاروائی کی جائے۔ جس سے میری روح کو سکون میسر ہو۔سوسائڈ نوٹ کے مطابق ’میں مہنت نریندر گری مٹھ باگھبمری گدی بڑے ہنومان مندر موجودہ صدر اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد اپنے ہوش و حواس میں بغیر کسی دباؤ کے یہ خط لکھا رہا ہوں۔