لکھنؤ: ضمنی انتخابات میں تاریخی جیت سے خوش سماجوادی پارٹی (ایس پی ) صدر اکھلیش یادو 23 سال کی کڑواہٹ کو درکنار کرکے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی کے گھر پہنچ گئے، جن کا محترمہ مایاوتی نے بھی پرزور استقبال کیا۔ اکھیلیش یادو کے ساتھ ایس پی کے قدآور لیڈر محمد اعظم خان بھی تھے، جبکہ محترمہ مایاوتی کی رہائش گاہ پر بی ایس پی کے سینئر لیڈر ستیش مشرا بھی ملاقات میں شامل تھے۔
گورکھپور اور پھول پور لوک سبھا سیٹوں پر ضمنی انتخابات کے آج آنے والے نتائج کے بعد مسٹر یادو، محترمہ مایاوتی کے گھر پہنچ گئے۔ دونوں لیڈروں کے درمیان بات چیت کی تفصیلات فوری طور پر نہیں معلوم ہوسکی ہیں، لیکن خیال کیا جا رہا ہے کہ اس ملاقات کے ذریعے 2019 میں لوک سبھا کے عام انتخابات میں دونوں جماعتوں کے اتحاد کی بنیاد تیار ہو گئی ہے۔ ضمنی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے امیدواروں کی جیت میں بی ایس پی کی حمایت کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔ نتائج آنے سے پہلے ہی ایس پی کے سینئر لیڈر رام گووند چودھری نے محترمہ
مایاوتی سے ملاقات کی تھی اور اب مسٹر اکھیلیش یادو ان کے گھر پہنچ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ بطور وزیر اعلی ملائم سنگھ یادو کی مدت کار میں دو جون 1995 کو لکھنؤ کے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں سماجوادی کارکنوں کی طرف سے محترمہ مایاوتی کے ساتھ ناروا سلوک کئے جانے کے بعد ایس پی اور بی ایس پی میں دوریاں بڑھ گئی تھیں۔ مایاوتی ذاتی طورپر ایس پی کے لیڈروں سے ناراض تھیں۔ انہوں نے ملائم سنگھ یادو اور ان کے بیٹے اکھلیش یادو کے خلاف کئی بار تلخ تبصرے کئے ہیں۔
ضمنی انتخابات میں جیت سے دونوں پارٹیاں خوش ہیں۔ اکھلیش یادو نے اسے سماجی انصاف کی جیت قرار دیا ہے۔ مسٹر یادو کے بیان سے لگنے لگا ہے کہ 2019 میں لوک سبھا کے عام انتخابات میں بھی دونوں پارٹیاں مل کر الیکشن لڑ سکتی ہیں۔ سال 1993 میں اسمبلی کے انتخابات کے لیے ملائم سنگھ یادو اور بی ایس پی کے بانی کانشی رام کے درمیان ہونے والے معاہدے کی وجہ سے ایس پی-بی ایس پی اتحاد اقتدار میں آئی تھی۔