ذرائع:
حیدرآباد:تلنگانہ اسمبلی میں آبپاشی پراجکٹس کو لے کر حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان لفظی جنگ ہوئی۔ریاستی وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے کہا کہ بی آر ایس کے دس سالہ دورحکومت میں محکمہ آبپاشی میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں پیش آئی ہیں۔ انہوں نے شکایت کی کہ بی آرایس قائدین نے تلنگانہ تحریک کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے میں اپنا وقت صرف کیا۔سابق وزیر ہریش راؤ نے اتم کمارریڈی کے تبصروں کا جواب دیا۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ علیحدہ ریاست کے قیام کی جدوجہد کے دوران کانگریس کہاں تھی۔ریاستی وزیر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے استفسارکیا کہ سابق چیف منسٹر کے سی آر کہاں گئے ہیں جنہوں نے کہا کہ وہ مشترکہ نلگنڈہ ضلع میں پروجیکٹوں کو مکمل کریں گے۔
اس سے پہلے، حکومت نے قانون ساز اسمبلی میں آبپاشی کے شعبے پر ایک وائٹ پیپر جاری کیا۔اس موقع پر ریاستی وزیر اُتم کمار ریڈی نے بات کی۔اتم کمار ریڈی نے پانی کے حصص اور پروجیکٹ کے حوالے سے سابقہ بی آر ایس حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تشکیل کے وقت 57 لاکھ ایکڑ آبپاشی کارقبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ23-2014 کے درمیان حکومت کا خرچ 1.81 لاکھ کروڑ روپئے تھا، فی ایکڑ لاگت 11 لاکھ روپئے
تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے فی ایکڑ لاگت میں 12 گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد بھی پانی کا استحصال نہیں رکا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ دس سال کے دور حکومت میں پانی کا استحصال بڑھ گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سابقہ حکمرانوں نے انجینئرز اور ماہرین کی تجاویز کو نظر انداز کیا اور خودکی انجینئرنگ پرعمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ پراجکٹس کو ازسر نو ڈیزائن کرنے کے نام پر تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کرشنا کے پانیوں میں اپنا جائز حصہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے کرشنا کے پانی میں ہمارے حصہ کے لئے اصرار نہیں کیا تھا۔ بی آر ایس کی لاپرواہی کی وجہ سے 512 ٹی ایم سی اے پی اور 299 ٹی ایم سی تلنگانہ کو آئے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کی پالیسیوں کی وجہ سے حیدرآباد، رنگا ریڈی، نلگنڈہ، محبوب نگر اور کھمم اضلاع کے ساتھ سخت ظلم ہوا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ تلنگانہ کو کرشنا طاس میں 68 فیصد حصہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے حکمرانوں کو 550 ٹی ایم سی پانی لینے کی شعور نہیں تھا۔ریاستی وزیر نے کہا کہ سابقہ حکومت نے ساگر اور سری سیلم پروجیکٹوں کو کے آر ایم بی کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا تھا۔