حیدرآباد۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ وصدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹراسدالدین اویسی صاحب نے ایودھیا میں مندر کی تعمیر نہ ہونے پر ملک میں شام جیسے حالات پیداہونے سے متعلق سری سری روی شنکر کے مبینہ بیان پرشدید اعتراض کیا ہے۔ صدرمجلس نے اس مسئلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سری سری روی شنکر تشدد اور دھمکی کا پیغام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابتداء سے کہتے آ رہے ہیں کہ روی شنکر کو کوئی موقع نہیں ملنا چاہیے ۔وہ غلط بات کہہ رہے ہیں اور جھوٹ بول رہے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ اس شخص کو دستور پرکوئی بھروسہ نہیں ہے اور ایسا شخص جو ہندوستان کے قانون کی حکمرانی پر یقین نہیں رکھتا ایسے شخص کے
خلاف اشتعال انگیزی کا مقدمہ درج کرنا چاہیے۔
یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدرمجلس نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات تک سپریم کورٹ میں بابری مسجد معاملہ کی سماعت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس پر کھلی دھمکی دی جا رہی ہے۔ اس طرح کی دھمکی دینے والے روی شنکر ہوتے کون ہیں۔ ان کا بیان دستور اور سپریم کورٹ کے لئے خطرناک بات ہے۔ مسلمانوں کوختم کرنا اور خون بہانے کی بات کرنا نامناسب ہے۔ وہ بات چیت کے لئے کیا یہ طریقہ اختیارکررہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ روی شنکر ہوتے کون ہیں؟ اور اگر صحیح معنوں میں دیکھاجائے تو لوگوں کو اکسانے اور اشتعال انگیزی کا مقدمہ ان کے خلاف درج کرتے ہوئے انہیں جیل میں ڈالناچاہیے۔