فوج کی انٹیلی جنس یونٹ کے ساتھ مل کر کئے گئے آپریشن میں پنجاب خفیہ انٹیلی جنس یونٹ نے آئی ایس آئی کے اشارے پر چل رہے جاسوسی گروہ کا پردہ فاش کیا ہے۔اس معاملے میں پنجاب کے میگا ضلع کے دھلیکے گاؤں میں رہنے والے روی کمار کو گرفتار کیا گیا ہے۔وہ مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کر رہا تھا۔
ملی جانکاری کے مطابق اس کے پاس سے فوج کے اہم قیام اور فوج کی گاڑیوں کی آمدورفت کی فوٹو،محدود علاقوں کے ہاتھ سے بنے ہوئے نقشے ،فوج کے ٹریننگ مینوئل کی محدود فوٹوکاپی ملی ہے۔
فوج کے انٹیلی جینس کے ذریعے دئے گئے ان پٹ کی بنیاد پر انسپیکٹر گرندر پال کی قیادت میں ایک ٹیم نے امرتسر کے چٹی وند پولیس اسٹیشن کے پاس پڑنے والے علاقے سے اسے گرفتار کیا ۔جمعرات کو آفیشیل سکریٹ ایکت کی دفعہ 3،4،5 اور 9 کے تحت و آئی پی سی کی دفعہ 120۔بی کے تحت اس کے اوپر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ابتدائی پوچھ
تاچھ سے پتہ چلتا ہیکہ اسآئی ایس آئی کے ایک افسر نے فیس بک کے ذریعے سے سات ماہ پہلے بھرتی کیا تھا۔وہ فوج کی سرگرمیاں ہندستانی علاقوں میں بارڈر پر نئے بنائے جانے والے بنکروں وغیرہ کی جانکاوری پاکستانی افسروں کو دیتا تھا۔
بتادیں کہ 20 فروری کے درمیان وہ آئی ایس آئی کے خرچ پر دبئی کے دورے پر گیا تھا۔جہاں اسے اس کے کام کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
ایسا بھی معاملہ سامنے آیا ہیکہ پاکستانی ایجنسیوں نے لڑکیوں کے نام سے کئی فیک فیس بک اکاؤنٹ بنا رکھے ہیں۔جس کے ذریعے سے وہ بے روزگار جوانوں اور خدمات میں اور ریٹائرڈ فوج کے افسران سے دوستی کرتے ہیں اور بعد میں جاسوسی سرگرمیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ایسے نقلی اکاؤنٹ کی پہچان اور انہیں ٹریک کرنے کیلئے جانچ کی جا رہی ہے۔
آگے کی جانچ سے پتہ چلا ہیکہ روی کمار موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے سے پاکستان خفیہ افسران کے ساتھ باقاعدہ طورسے رابظے میں تھا اور دبئی کے راستے سے اسے پیسہ ٹرانسفر کیا جاتا تھا۔