اٹاوہ۔بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی کے گورکھپور اور پھول پور پارلیمانی حلقہ کے ضمنی الیکشن میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار کو حمایت دینے کے فیصلے سے سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کے حامیوں میں خوشی ہے اور ان کا خیال ہے کہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف دونوں جماعتوں کو کانگریس کے ساتھ مل کر محاذ بنانے کی سخت ضرورت ہے۔
بی ایس پی کے بانی کانشی رام کے انتہائی قریبی قومی تحفظ کمیٹی کے کنوینر خادم عباس کا کہنا ہے کہ بی ایس پی کی سربراہ مایا وتی نے ایک اچھا پیغام دیا ہے ۔ یہ کام کافی پہلے کرلینا چاہئے تھا لیکن بہرحال تاخیر سے ہی سہی یہ بہتر قدم ہے ۔ مایاوتی
کا فیصلہ آج کے سیاسی ماحول میں سمجھداری کا فیصلہ سمجھا جائے گا۔
کانشی رام کےساتھ ایک زمانے میں کام کرچکے نریش پرتاپ سنگھ دھنگر بتاتے ہیں کہ سماج وادی پارٹی کا تعاون کرنے کا فیصلہ کرکے مایاوتی نے فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف محاذبنانے کا اہم کام کیا ہے۔ مایاوتی کا یہ قدم دلت اور پسماندہ طبقات کے لئے تو بہتر ہے ہی ساتھ ہی آئین کی حفاظت کے لئے بھی اسے ایک موثر ہتھیار سمجھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مایاوتی کے اس فیصلے سے بلاشبہ سیکولر محاذ کو عوامی تائید اور ووٹ ملے گا ۔ جو پارٹیاں دلتوں اور پسماندہ طبقات کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرتی ہیں ان کو بھی اس کا جواب ملے گا۔