نئی دہلی ، 25 اگست (یواین آئی) کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں مسز سونیا گاندھی کے دوبارہ عبوری صدر منتخب کئے جانے کے بعد یہ خیال کیا جارہا تھا کہ سینئر رہنماؤں کے مابین تلخی ختم ہو گئی ہے لیکن پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل کے ٹوئٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ’گھمسان‘ ابھی باقی ہے۔
پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کے پیر کے روز میٹنگ میں بیان کے بعد ٹوئٹ کرنے والے اور ملک کے سینئرترین وکیل میں سے ایک سبل کے آج کے ٹوئٹ سے قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوگیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ میں لکھا’’یہ کسی عہدہ کی بات
نہیں ہے۔ یہ میرے ملک کی بات ہے جو سب سے زیادہ اہم ہے‘‘۔
مسٹر گاندھی کی ناراضگی کی اطلاع کے بعد بھی پیر کو میٹنگ میں مسٹر سبل نے ٹوئٹ کیا تھا ، لیکن بعد میں سینئر ایڈوکیٹ نے یہ کہتے ہوئے ٹوئٹ کو ہٹا دیا تھا کہ مسٹر راہل نے انہیں بتایا تھا کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پیر کو ہونے والی اس میٹنگ سے قبل پارٹی کے 23 سینئر رہنماؤں نے جن میں راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد بھی شامل تھے ، نے تنظیم میں تبدیلی کے لئے مسز گاندھی کو خط لکھا تھا۔ اس خط کے بعد سے پارٹی میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔