نئی دہلی۔ بدھ کے روز بی جے پی کے غیر مطمئن رہنما اور رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے اشارہ دیا کہ وہ اگلے لوک سبھا انتخابات میں کسی اور پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس دن سے مودی حکومت بنی ہے، تبھی سے ان کے ساتھ اچھا برتاو نہیں کیا جارہا ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پٹنہ صاحب کی نشست سے ہی الیکشن لڑیں گے، جہاں سے اس وقت وہ رکن پارلیمنٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ، "مجھے دوسری جماعتوں سے پپیشکش ملی ہے۔ میرے لئے اس بات کا کوئی مطلب نہیں کہ میں اپنی پارٹی، کسی دوسری پارٹی یا آزادانہ طور پر عوام کی خدمت کروں۔"
انہوں نے مزید کہا، "گزشتہ لوک سبھا انتخابات (2014) میں بھی اس طرح کی افواہ تھی کہ مجھے بی جے پی سے ٹکٹ نہیں ملے گا لیکن مجھے ٹکٹ مل گیا۔ بالکل آخری وقت میں میرے نام کا اعلان کیا گیا ۔" سابق وزیر نے کہا کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں انہوں نے اچھے خاصے ووٹوں سے جیت درج کی
تھی، لہذا کوئی وجہ نہیں بنتی کہ انہیں ٹکٹ نہ دیا جائے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے ساتھ پارٹی میں برا سلوک کیا گیا ہے تو انہوں نے ' ہاں' میں جواب دیا۔ اگرچہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ وہ میرے لوگ ہیں، اس لئے میں باہری لوگوں کے سامنے ان کے خلاف نہیں بول سکتا۔ میری پارٹی کو پتہ ہے کہ اس سے مجھے دکھ ہوتا ہے اور یہ صرف آج کا معاملہ نہیں ہے بلکہ تب سے جب سے یہ سرکار بنی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ پارٹی چھوڑ کیوں نہیں دیتے تو انہوں نے کہا کہ پارٹی مجھے نکال کیوں نہیں دیتی۔ میں نے پارٹی چھوڑنے کے لئے اسے جوائن نہیں کیا تھا۔ پارٹی میں بہت سے لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہوتا ہے۔ ہمارے دوست اور گرو لال کرشن اڈوانی کو دیکھ لیجئے۔ ان کی قیادت میں پارٹی 2 نشستوں سے بڑھ کر 200 نشست تک پہنچی۔ آج وہ کہاں ہیں وہ کچھ اور ہوسکتے تھے۔