نئی دہلی‘ یکم اگست (ایجنسی)جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داروں پر مومنانہ فراست سے محروم اور زمینی حقائق و ملک کی سیاسی سماجی صور تحال کوسمجھنے کی صلاحیت سے عاری ہونے کا الزام لگاتے ہوئے آج کہا کہ طلاق ثلاثہ پرقانون سازی اور اس سے قبل سپریم کورٹ کی جانب سے بیک وقت تین طلاقوں کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی زبردست ناکامی کی دلیل ہے۔
مولانا بخاری نے آج ایک بیان میں کہا کہ عدالتی کارروائی کے دوران بورڈ اور ا سکے ذمہ داران کو یہ موقع میسر آیا تھا کہ وہ طلاق بدعت کے حوالے سے کوئی واضح موقف اختیار کرتے۔ وہ طلاق حسن اور طلاق احسن کو بھی اپنے موقف کا جز ء یا کُل بناتے۔ لیکن وہ طلاق ثلاثہ یا طلاق بدعت پر ہی اَڑے رہے۔ اس کے علاوہ بار بار ایک
ایسی شق والے نکاح نامہ کی بات اٹھتی رہی ہے جس میں طلاق دینے والے مرد کو مہر کا کئی گنا رقم ادا کرنے کا پابند بنایا جائے۔ لیکن وہ کوئی نکاح نامہ تک پیش نہیں کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا قیام مسلمانوں کو آئین ہند میں دیے گئے مذہبی حقوق جیسے کہ حق وراثت، شادی بیاہ، طلاق او رنان ونفقہ کے تحفظ اور ان امور میں حکومت کی بیجا مداخلت کو روکنے کے لیے کیا گیا تھا یا بورڈ نے یہ امور خود اپنے دائرہ کار و دائرہ اختیار میں لے لیے تھے۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ وہ ان امور کا تحفظ نہیں کر پا رہا ہے۔”در اصل بورڈ کے ذمہ داران مومنانہ فراست سے عاری ہیں اور زمینی حقائق اور ملک کی بدلتی ہوئی سیاسی و سماجی صورت حال اور اس کے مضر اثرات کو پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت سے بیگانہ ہیں۔ یا پھر وہ دانستہ طور پر اسے سمجھنے سے اجتناب کر رہے ہیں۔“