نئی دہلی، 22جنوری (یو این آئی۔ عابد انور) قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ مظاہرین انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ احتجاج جاری رہے گا اور اوردبنگ دادیوں کوگمراہ کرکے لیفٹننٹ گورنر سے ملاقات کرائی گئی تھی اور جو لوگ لے گئے وہ لوگ شاہین باغ خواتین مظاہرین کی نمائندگی نہیں کرتے۔ یہ بات شاہین باغ مظاہرین انتظامیہ نے کہی ہے۔
انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سازش تھی اور اس میں وہ لوگ بہت دنوں سے لگے ہوئے تھے لیکن وہ اب تک کامیاب نہ ہوسکے تھے لیکن گمراہ کرکے دبنگ دادیوں میں سے دو کو ساتھ لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ دادیوں میں اسماء جو 90 سال کی ہیں وہ نہیں گئی تھیں۔ انہوں نے جو دو افراد لے گئے تھے ان کا تعلق بی جے پی سے رہا ہے اور وہ بی جے پی کے اشارے پر ہی ان لوگوں کو ایل جی کے پاس لے گئے تھے تاکہ احتجاج کے تعلق سے غلط پیغام دیا جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ شاہین باغ میں خواتین کا مظاہرہ حسب سابق جاری ہے اور جاری رہے گا اس میں کسی طرح کی کوئی تردد نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ عوامی تحریک ہے، عوامی طور پر چلائی جارہی ہے اور اس کے پیچھے کوئی تنظیم یا پارٹی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی تحریک کے سلسلے میں کسی طرح کی سازش کو ناکام نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی میڈیا کو کسی
طرح کی افواہ پھیلانے کی اجازت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں اسکول اور ایمبولینس گاڑیوں کے گزرنے کا سوال ہے تو مظاہرہ کے دوران بھی اسکول بس، ایمبولینس اور ایمرجینسی گاڑیاں گزر رہی تھیں اور آگے بھی گزرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے رضاکار رضاکارانہ طور پر ان گاڑیوں راستے دیتے اور گزارتے رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جس سڑک پر دھرنا مظاہرہ جاری ہے اسے کسی بھی طرح کھولنے کے حق میں نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ کل دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے خلاف مظاہرہ کر رہی خواتین سے تحریک واپس لینے کی اپیل کی۔ مسٹر بیجل نے شاہین باغ مظاہرے کے مقام سے سات سات افراد کے وفد سے آج یہاں گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرے کی وجہ سے جنوبی دہلی کو نوئیڈا سے جوڑنے والی اہم شاہراہ پر گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے ٹریفک بند ہے جس کی وجہ اسکول کے بچوں، مریضوں اور روزمرہ کے مسافروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مسٹر بیجل نے لوگوں پر زور دیا تھاکہ لوگوں کو ہونے والی مشکلات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ مظاہرے کو ختم کر دیں۔اس ملاقات کے دوران مظاہرین اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ اسکول بسوں کو گزرنے کا راستہ دیا جائے گا۔ ایمبولینسوں کے لئے پہلے سے ہی راستہ دیا ہوا ہے۔