نئی دہلی، 23 جنوری (یو این آئی) سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کو رد کرنےکے لیے چیلنج کرنے والی عرضیوں کو بڑی بینچ کے سپرد کرنے یا نہ کرنے کے معاملے میں جمعرات کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
جسٹس این وی رمن کی صدارت والی پانچ رکنی بینچ نے عرضی گزاروں اور مرکزی حکومت کےدلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
عرضی گزاروں کی جانب سے دنیش چترویدی، راجیو دھون اور سنجے پارکھ نے دلائل دیں جبکہ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے مرکزی حکومت کا موقف رکھا۔
قبل ازیں شنوائی کا آغاز کرتے ہوئے مسٹر وینوگوپال نے دلیل دی کہ علاحدگی پسند وہاں انتدابی عمل
(رائے عامہ) کا مسئلہ اٹھاتے ہیں کیونکہ وہ جموں وکشمیر کو علاحدہ خود مختار ریاست بنانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کی مدد اس لیے طلب کی تھی کیونکہ وہاں باغی گھس چکے تھے۔ وہاں پر مجرمانہ واقعات ہوئے اور اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ علاحدگی پسندوں کو پاکستان سے ٹریننگ دی گئی تاکہ یہاں بربادی کی جا سکے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ رائے عامہ کوئی مستقل حل نہیں تھا۔
انہوں نے آئینی بینچ کے سامنے ایک ایک کرکے تاریخی واقعات کی تفصیل پیش کی۔ ساتھ ہی کشمیر کا ہندوستان میں انضمام اور جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی تشکیل کے بارے میں تفصیل سے بتایا ۔