نئی دہلی، 26 ستمبر (ایجنسی) سپریم کورٹ نے چند شرائط کے ساتھ آدھار کارڈ کی آئینی حیثيت برقرار رکھی ہے لیکن بینک اکاؤنٹ کھولنے، موبائل سم لینے اور اسکولوں میں داخلہ کے لئے اس کی لازمیت ختم کر دی ہے۔
چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے کے سیکری، جسٹس اے ایم كھانولكر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اشوک بھوشن پر مشتمل آئینی بنچ نے بدھ کے روز اکثریتی فیصلے میں آدھار قانون کو جائز ٹھہرایا لیکن اس کی کچھ دفعات کو منسوخ کر دیا۔
جسٹس سیکری نے اپنی، چیف جسٹس اور
جسٹس كھانولكر کی جانب سے اکثریتی فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا کہ پرائیویٹ کمپنیاں آدھار ڈیٹا کا مطالبہ نہیں کر سکتیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے حکومت کو ڈیٹا کی حفاظت کے لئے مضبوط نظام تیار کرنے کی ہدایت دی۔
عدالت نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے، موبائل کنکشن لینے اور اسکولوں میں داخلہ کے لئے آدھار کارڈ کی لازمیت ختم کر دی لیکن پین کارڈ کے لئے اس کی لازمیت برقرار رکھی ہے۔
جسٹس چندرچوڑ نے اس سے اختلاف کیا اور اپنا علیحدہ فیصلہ سنایا جبکہ جسٹس بھوشن نے الگ فیصلہ سناتے ہوئے زیادہ تر معاملوں پر اکثریت کے فیصلے سے اتفاق کیا۔