ذرائع:
دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی یعنی جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی ضمانت کی عرضی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ عمر خالد کی درخواست ضمانت کی سماعت 10 جنوری کو ہونی تھی تاہم اب یہ سماعت 24 جنوری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔عمر خالد کے وکیل کپل سبل نے کہا ہے کہ وہ آئینی بنچ میں زیر سماعت مقدمات میں مصروف ہیں، اس لیے انہوں نے عدالت سے اس کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔
ّسرکاری وکیل نے بھی اس کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو آج مصروف ہیں۔اس کیس کی سماعت کرنے والی سپریم کورٹ کی جج جسٹس بیلا ترویدی نے واضح کیا کہ اب اس کیس کو مزید ملتوی نہیں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ سال 2023 میں عمر کی درخواست پر ایک دن بھی سماعت نہیں ہوئی۔طالب علم رہنما اور سماجی کارکن عمر خالد ستمبر
2020 سے جیل میں ہیں۔ ان پر فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں تشدد بھڑکانے کا الزام ہے۔ ان کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
ایک کیس میں عمر کو اپریل 2021 میں ضمانت ملی تھی۔ دوسرے معاملے میں ان کے خلاف غیر قانونی اور سرگرمیاں روک تھام ایکٹ یعنی یو اے پی اے کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں۔ اس معاملے میں اب تک دو عدالتوں نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ ان کی ضمانت کی عرضی اپریل 2023 سے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔کئی قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر خالد کے خلاف ثبوت بہت کمزور ہیں۔ اس لیے انہیں ضمانت پر باہر آنا چاہیے۔ گزشتہ چند مہینوں سے وکلاء کی ایک شکایت یہ ہے کہ خالد کی ضمانت کی درخواست کو فہرست سازی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بینچ کے سامنے رکھا گیا ہے۔ان کے خلاف کیس کی سماعت 2020 سے شروع نہیں ہوئی۔ یہاں تک کہ ان کے خلاف ابھی تک الزامات طے نہیں کئے گئے ہیں۔