گلبرگہ12جنوری:- چیرمین کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی وائی سعید احمد اوردورہ گلبرگہ کے موقع پر گرانڈ ہوٹل گلبرگہ میں ایک صحافتی بیان میں کہا کہ 9جنوری کو کانگریس اقلیتی سیل کلبرگی زون کاایک اجلاس منعقد ہوا۔اس اجلاس میں کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی اقلیتی ڈپارٹمینٹ حیدر آباد کرناٹک زون کے صدرنشین بابا نذر محمد خان ، فاتحہ خوانی ،رفیق حسین ابو اور سارے ضلع گلبرگہ کے صدر و عہدہ داران کانگریس شریک تھے ۔ اس اجلاس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ کانگریس اقلیتی سیل کے عہدہ داران و ارکان پارٹی کو مضبوط و مقبول عام بنانے کے لئے کس طرح کی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔اس موقع پر تمام شرکاء اجلاس کو ہدایت دی گئی کہ آنے والے دنوں میں وہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے پیش نظر کانگریس کی حمایت میں کام کرتے رہیں اور کسی بھی حالت میں کرناٹک میں کرناٹک کی حکومت کے دوبارہ قیام کی بھر پور کوشش کریں۔ سعید احمد نے کہا کہ گزشتہ چار سال سات مہینوں کے دوران کرناٹک میں چیف منسٹر سدارامیاجی کی قیادت میں خاص طور پر اقلیتی طبقات کے جو بھی مسائل تھے ان کی یکسوئی میں اور انھیں حل کرنے میں سدرامیا جی نے تمام اقلیتی طبقات اوراقلیتی طبقات کے قائدین کا شانہ بہ شانہ ساتھ دیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتی طبقات کی فلاح و بہبود کی خاطر 3850کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ۔اقلیتوں کی بھلائی کے لئے ان ساری باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام اقلیتی طبقات کیلئے اخلاقی طور پر ضروری ہے کہ وہ کانگریس کا ساتھ دیں۔انھوں نے کہا کہ کرناٹک کے 50لاکھ سے زیادہ اقلیتی طبقات کے افراد کو ریاستی حکومت کی فلاحی اسکیموں سے فائیدہ پہنچا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہاکہ اوقافی جائیدادوں کے لئے 79کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں۔ اقلیتوں کے لئے ودیا شری تعلیمی اسکیم اور شادی بھاگیہ اسکیم کے 245کروڑ روپئے جاری کئے گئے ۔ اقلیتی طلبا کے لئے 150سے زیادہ ہاسٹلس تعمیر کئے گئے ۔ عیسائی اقلیتوں کی ترقی کے لئے 267کروڑ روپئے جاری کئے
گئے ۔ سعید احمدنے کہا کہ 30نومبر 2017کو میسور اقلیتی زون کے تحت ایک بہت بڑا اقلیتی اتحاد کا کنوینشن منعقد کیا گیا تھا ۔ اس کنوینشن میں اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے 13تا 14ہزار افراد نے شرکت کی تھی اور کانگریس کی بھر پور تائید وحمایت کرتے رہنے کاعہد کیا تھا ۔ اسی کانفرنس میں ایک قرار داد منظور کی گئی تھی جس میں وزیر اعلی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ریاست کے جن جن علاقوں اور اضلاع میں اقلیتی طبقات کی اکثریت ہے وہاں سے انھیں ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں کانگریسی امیدوار بنایا جائے ۔اس بارے میں کہا گیا کہ ایسے مقامات سے عام طور پر اقلیتی نمائیندوں کو کامیابی حاصل ہوتی رہی ہے ۔کبھی کبھی انھیں شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے ۔اس کی کئی ایک وجوہات ہیں ۔کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ تعلقہ پنچایتوں ، ضلع پنچایتوں، میونسپالٹیز اور میونسپل کارپوریشنوں میں بھی مسلم اقلیتیوں کو زیادہ سے زیادہٹکٹ دئے جائیں اور پھر انھیں ان مجالس کے لئے نامزد کرتے ہوئے بھی نشستیں دی جائیں۔ وزیر اعلی سدارامیا نے نہایت وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ اس مطالبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اسے کانگریس کے مینی فیسٹو میں شامل کیا جائے گا۔ادھر کانگریس مینی فیسٹوکمیٹی کے چیرمین ویرپا موئیلی نے کرناٹک کے ہر ایک ضلع کا دورہ کرکے رائے حاصل کی ہے اور ان آراء کی بنیاد پر مینی فیسٹو ترتیب دیا جائے گا۔ اس ضمن میں اقلیتی طبقات کے قائیدین کے ساتھ اجلاس بھی جاری ہے جس کی صدارت رحمن خان صاحب کررہے ہیں ۔ سعید احمد نے اس موقع پر کہا کہ وہ بنگلور پہنچنے کے بعد رحمن خان سے تبادلہ خیال کرکے اقلیتی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مشورے بھی دیں گے ۔ انھوں نے کہاکہ کانگریس ہائی کمان ، کے پی سی سی کے صدر جی پرمیشور اور وزیر اعلی سدارامیا سے ان کی گزارش ہیکہ اسمبلی میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتی طبقات کی نمائیندگی میں اضافہ کرنے کے لئے وہ اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے ساتھ تعاون کریں ۔