نئی دہلی، 19 نومبر (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی کے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کا حکمراں بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے خیرمقدم کیا ہے۔ جب کہ کانگریس اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے ان قوانین کی مخالفت کررہے کسانوں کو ان کی تحریک کی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔
ان قوانین کے خلاف تحریک کی قیادت کرنے والے بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ کسانوں کا احتجاج فوری طور پر واپس نہیں ہوگا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ تحریک فوری طور پر واپس نہیں لیا جائے گا۔ ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کو منسوخ کیا جائے گا۔ حکومت ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ کسانوں کے دیگر مسائل پر بھی بات کرے۔
مرکز کے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کے فیصلے پرسنیوکت کسان منچ نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ پہلے لیا جاتا تو 666 کسانوں کی جانیں ضائع نہیں ہوتیں۔ منچ کے کنوینر ہریش چوہان اور شریک کنوینر سنجے چوہان نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ چوہان برادران نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ تحریک کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد لیا گیا ہے، جس سے بی جے پی حکومت کا کسان مخالف چہرہ واضح ہو گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے
ملک کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔بی جے پی کسان مورچہ کے صدر راج کمار چاہر نے یو این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے یقینی طورپر کسانوں کے مفادات کو دیکھتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کے حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ قدم اٹھا کر ایک ماہر سیاست دان ہونے کا مظاہرہ کیا ہے۔ مودی نے جمعہ کی صبح پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات اور پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز سے قبل قوم سے اپنے خطاب میں ان قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا۔اس اعلان کے بعد شاہ نے ٹویٹ کیا کہ زرعی قوانین کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی کا اعلان ایک خوش آئند اور موثر سیاسی اقدام ہے۔ جیسا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا، حکومت کسانوں کی خدمت جاری رکھے گی اور ان کی کوششوں کی ہمیشہ حمایت کرے گی۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہاکہ نریندر مودی جی کا یہ اعلان شاندار ہے کہ انہوں نے اس اعلان کے لیے گرو پرو کے خاص دن کا انتخاب کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ذہن میں ہر ہندوستانی کی فلاح و بہبود کے علاوہ کوئی خیال نہیں ہے۔ انہوں نےغیر معمولی فن حکمرانی کا مظاہرہ کیا ہے۔