نئی دہلی، 24 جولائی (ایجنسی) امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیان پر حزب اختلاف کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے حکومت نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بارے میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے اور پاکستان کے ساتھ جب کبھی بھی کشمیر پر بات ہوگی تو پاکستانی مقبوضہ پر بھی بات ہوگی ۔
لوک سبھا میں وقفہ صفر میں کانگریس کے رہنما، ادھیر رنجن چوہدری اور دوسرے ارکان کی طرف سے امریکی صدر کے بیان پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کا مطالبہ کئے جانے پر وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے
یہ بات کہی لیکن وزیر دفاع کے بیان دینے سے غیر مطمئن کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے ایوان کا بائیکاٹ کیا ۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ جون میں وزیراعظم مودی اور مسٹر ٹرمپ کے درمیان ایک بات چیت ہوئی تھی ۔اس کے تعلق سے مسٹر ٹرمپ کے بیان کے بعد وزیر خارجہ نے جو کہا ہے وہ مکمل طور پر مستند ہے۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر خود بھی بات چیت میں موجود تھے اور انہوں نے کہا کہ کشمیر پر دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی۔ اس سے زیادہ مستند بات کیا ہو سکتی ہے۔