نئی دہلی، 20 دسمبر (یو این آئی) لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر 18 سال سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی سفارش کرنے والی ٹاسک کمیٹی کی چیئرپرسن کا خیال ہے کہ یہ تجویز لڑکیوں کی بہتری کے لیے ہے اور اس کا مقصد سیاسی فائدہ یا مذہبی معاملات میں قطعاً کوئی مداخلت نہیں ہے کمیٹی نے اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کر دی ہے اور حکومت اور پارلیمنٹ کو ان سفارشات پر عمل درآمد یا ترمیم کا حق حاصل ہے ٹاسک کمیٹی کی رپورٹ کو مرکزی کابینہ نے منظوری دے دی ہے اور اس سے متعلق ایک بل تیار کیا گیا ہے۔ اسے پارلیمنٹ کے رواں سرمائی اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
رپورٹ پر کابینہ کی منظوری کے بعد کچھ سیاسی اور کئی مذہبی تنظیموں نے اس کی مخالفت شروع کر دی ہے۔
15 اگست 2020 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے لڑکیوں کی شادی کے لیے کم از کم عمر میں تبدیلی کے لیے قانون بنانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد جنوری میں محترمہ جیٹلی کی صدارت میں ایک کمیٹی بنائی گئی۔ اس کمیٹی میں محترمہ جیٹلی کے علاوہ نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر، احمد آباد کی ماہر امراض نسواں ڈاکٹر دیپتی شاہ اور وسودھا کامت کے علاوہ کئی قانونی اور طبی ماہرین بھی شامل تھے۔