نئی دہلی/20جولائی(ایجنسی) دفاعی سودے ، کسانوں کے قرض معاف نہ کئے جانے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے کے کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف الزام کی وجہ سےحکمران پارٹی کے ارکان نے آج لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ کیاجس کی وجہ سے کارروائی 10 منٹ تک ملتوی کرنی پڑی۔
ایوان میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسٹر گاندھی نے وزیر اعظم کے خلاف صنعت کاروں کے ڈھائی لاکھ کروڑ روپے کے قرض معاف کئے جانے اور کسانوں کے قرض معاف کئے جانے کے سلسلے میں بہانہ بازی کرنے کے الزامات لگائے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کسانوں کے دوست نہیں ہے۔ کسانوں سوٹ بوٹ والے نہیں ہیں، لہذا ان کے قرض کو معاف نہیں کیا جاتا ، جبکہ صنعت کاروں کے ڈھائی لاکھ کروڑ روپے معاف کرنے میں حکومت کو کوئی دقت نہیں ہوئی ۔
18px; text-align: start;">مسٹر گاندھی نے اس کے بعد، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بارے میں وزیر اعظم پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ان مصنوعات کی قیمتوں میں پوری دنیا میں کمی آئی ہے، جبکہ ملک میں ان کی قیمتیں مسلسل آسمان چھو رہی ہیں ۔ ان الزامات کے بعد کئی وزراء سمیت حکمران جماعت کے ارکان اپنی جگہ کھڑے ہوکر کانگریس کے صدر سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے شور شرابہ کرنے لگے۔ اپوزیشن کے ارکان نے بھی اس کا پرزور جواب دیا اور کچھ دیر تک ایوان میں بھاری ہنگامہ جاری رہنے پر اسپیکر سمترا مہاجن نے ایک بجکر 35 منٹ پر کارروائی دس منٹ کے لئے ملتوی کر دی۔
اس سے قبل رافیل سودے کے سلسلے میں بھی مسٹر گاندھی نے وزیر اعظم کے ساتھ ہی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن پر ملک کو غلط معلومات فراہم کرنے کا الزام لگایا جس کاحکمراں جماعت کے ارکان نے جم کر مخالفت کی۔ محترمہ سیتا رمن اپنی طرف سے اس کا جواب دینے کے لئے کھڑی ہوئی لیکن مسٹر گاندھی ان کی بات سننے کے لئے تیار نہیں تھے اس لیے اسپیکر نے کہا کہ وزیر دفاع کو بعد میں اپنی بات کہنے کا موقع دیا جائے گا۔