نئی دہلی، یکم فروری (یواین آئی) کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ مودی حکومت بڑے لوگوں کا ساڑھے تین لاکھ روپے کا قرض معاف کر سکتی ہے، لیکن کسانوں کو محض 17 روپے یومیہ کے حساب سے دیتی ہے تو یہ یقینی طور پر ملک کے "ان داتا" کی توہین ہے۔
مسٹر گاندھی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے قضیہ پر منعقد اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت نے مالی سال 2019-20 کے عبوری بجٹ میں کسان کو چھ ہزار روپے سالانہ مدد دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح سے مودی حکومت نے کسان کو یومیہ 17 روپے کی مدد دینے کا اعلان کیا اور یہ ملک کے کسانوں کی توہین ہے۔
font-size: 18px; text-align: start;">انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اپنے پانچ سال کی مدت میں ہر محاذ پر ناکام رہی ہے۔ سب سے زیادہ دھکا اس نے ملک کے نوجوانوں کو دیا ہے اور ان کے لئے روزگار کے مواقع ختم کئے ہیں. کسانوں کی کوئی خیر خبر نہیں لی گئی ہے اور اب انہیں یومیہ 17 روپے دے کر ذلیل کیا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے مسٹر گاندھی نے ٹوئٹ کیا"پیارے نمو، پانچ سال کی اپنی نااہلی اور تکبر نے ہمارے کسانوں کی زندگی تباہ کر دی۔ ان کو صرف 17 روپے یومیہ دینا ان کی اور ان کے کام کی توہین ہے۔ " انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے کسانوں کی توہین کی ہے. مرکزی حکومت نے عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے چھوٹے اور انتہائی چھوٹے کسانوں کو 6000 روپے سالانہ دینے کا اعلان کیا ہے۔