نئی دہلی، 25 اکتوبر (ایجنسی) کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے جمعرات کو الزام لگایا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے رافیل طیارہ گھپلہ کی جانچ روکنے کے لئے غیرآئینی قدم اٹھاتے ہوئے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ڈائرکٹر کو رات کے دو بجے ہٹایا کیونکہ وہ خود اس گھپلہ میں پھنسنے والے تھے۔
مسٹر گاندھی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں اچانک بلائی گئی پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم نے رافیل سودے میں اپنی بدعنوانی کے سامنے آنے کے خوف سے گھراہٹ میں سی بی آئی کے ڈائرکٹر آلوک ورما کو رات کے دو بجے ہٹایا اور صبح ہونے کا بھی انتظار نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ
سی بی آئی کے ڈائرکٹر رافیل گھپلہ کی جانچ شروع کرنے والے تھے اور جانچ ہوگی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ مسٹر مودی کو پتہ تھا کہ اس سے ملک کو پتہ چل جائے گا کہ انہوں نے رافیل سودے میں انل امبانی کمپنی کو ٹھیکہ دیکر بدعنوانی کی ہے۔
کانگریس کے صدر نے کہاکہ سی بی آئی کے ڈائرکٹر کو اس طرح ہٹانا مکمل طورپر غیر آئینی اور غیرقانونی ہے کیونکہ ان کی تقرری یا ہٹانے کا کام تین رکنی کمیٹی ہی کرسکتی ہے جس میں وزیراعظم ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ہوتے ہیں۔ سی بی آئی کے ڈائرکٹر کو ہٹایا جانا نہ صرف غیرآئینی ہے بلکہ یہ چیف جسٹس ، اپوزیشن کے لیڈر اور ملک کے عوام کی توہین بھی ہے۔