لکھنؤ ۔ 17 جنوری :-اترپردیش میں مذہبی مقامات پر لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے خلاف حکومت کی مہم صرف مساجد تک محدود دکھ رہی ہے۔ مذہبی اور عوامی مقامات پر لاؤڈاسپیکر کے استعمال سے متعلق الہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کے بعد ضلع انتظامیہ نے سخت رویہ اختیار کرلیا ہے۔ تقریباً 1500 درخواستیں لاؤڈاسپیکر استعمال کرنے داخل کی گئی جن میں سے صرف 60 کو اجازت دی گئی۔ عہدیداروں نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک لاؤڈاسپیکر استعمال کرنے کی جن لوگوں نے اجازت نہیں لی ہے اب انہیں موقع نہیں دیا جائے گا۔ پولیس کے عہدیداروں نے ایک اجلاس میں اہم شرائط کا
جائزہ لیا اور پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان لاؤڈاسپیکر کا استعمال صرف اسی حالت میں کیا جائے جب آواز احاطہ سے باہر نہ جائے۔ آواز باہر آنے پر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس ظاہر ہوتا ہیکہ فجر کی اذاں اکثر صبح سے پہلے ہی ہوتی ہے۔ پولیس کی سختیوں کے باعث فجر کی اذاں لاؤڈاسپیکر پر نہیں دی جائے گی کیونکہ اذان 6 بجے سے پہلے ہی دی جاتی ہے۔ فجر کی اذان لاؤڈاسپیکر پر دینے کا مطلب نمازیوں کو نیند بیدار کرنا ہوتا ہے اور نمازی حضرات وقت پر مسجد پہنچ سکیں۔ پولیس کی سختیوں کی وجہ سے یوپی میں نماز فجر کے دوران اذان دیئے جانے کے مسئلہ پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔