نئی دہلی، 24جنوری (یو این آئی) قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے کے سلسلے میں جاری مظاہرے کے دوران جنوبی دہلی کا حوض رانی علاقے میں بھی خواتین کا مظاہرہ شروع ہوگیا ہے گرچہ دہلی پولیس نے ان خاتون مظاہرین کو ہٹانے کی کوشش کی لیکن خواتین کی ہمت اور استقلال کے سامنے پولیس بے بس ہوگئی۔
مالویہ نگر،حوض خاص، ساکیت اور مہرولی پولس اسٹیشن سے کافی تعداد میں پولس اہلکار اور اضافی فورس نے گاندھی پارک سے خواتین کو باہر نکالنے کی کوشش کی،لیکن خواتین گاندھی پارک کے اندر تھیں، روڈ پر کسی قسم کی اڑچن احتجاج کرنے والوں کی طرف سے نہیں تھی اس لئے پولس کے ہاتھ ایسا بہانہ نا لگ سکا جسے موضوع بنا کر ایکشن لے پاتی۔ گاندھی پارک کے اندر بیٹھی خواتین کی زبانی دہلی پولس نے حوض رانی کے ہی کئی ایسے لوگوں سے گھٹیا انداز میں ورغلانے، طاقت کااستعمال، اور خوف وہراس پھیلانے کی ناکام کوشش کی۔
پچھلی دوراتوں سے گاندھی پارک واطراف میں خواتین دھرنا دے رہی ہیں اور وقت حکومت کو باور کرایا جارہا ہے کہ متنازعہ بل کو مسترد کیا جائے۔مظاہرے میں پڑھا لکھا طبقہ اور پیشہ سے وکیل بھی شریک ہیں، جن کی موجودگی سے احتجاج کرنے والوں کی ہمت بندھی
ہوئی ہے۔اس وقت جو حوصلہ مسلم خواتین نے دکھایا ہے وہ یہ پیغام دیتا ہے کہ ماؤں کی آواز اور بہن بیٹیوں کی چیخ و پکار آہ و فغاں میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔سیکولر ہندوستان کے آئین میں ممکنہ طور سے کی جانے والی ردو بدل کی سازش کے طور پر بنائے جانے والے اس کالے قانون کی مخالفت میں بلا تفریق مسلک وملت مردوں کے ساتھ عورتوں میں جذبہ پروان چڑھنا قوم کے عزائم کا پتہ دیتے ہیں۔موہن داس کرم چند گاندھی (باپو) کے نام سے موسوم اس پارک کو احتجاج کے لئے اس لئے بھی موزوں مانا ہے کہ یہاں پر امن احتجاج کرکے اپنا پیغام سرکار تک پہچایا جاسکتا ہے۔ فی الوقت گاندھی پارک حوض رانی میں ہونے والا یہ احتجاج بھی انتظامیہ کے لئے لمحۂ فکر میں بدل گیا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی شہر کے متعددعلاقوں میں سی اے اے کے خلاف ہونے والے احتجا ج میں جنوبی دہلی کا حوض رانی علاقہ بھی شامل تھا،مگر گذشتہ دو روز سے اس میں جس طریقے سے شدت آئی ہے،اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایک طبقہ کو سماج سے الگ کرنے کی سازش جمہوری ہندوستان کے کسی بھی صوبہ میں کامیاب ہونے والی نہیں،آئین کی رو سے ملے حقوق اور مساوات کی بنیاد پر ملی آزادی کو برقرار رکھنے کی کوشش میں عوام نے اپنا سکھ چین سب وار دیا ہے۔