ذرائع:
حیدرآباد:بی آر ایس کے ارکان اسمبلی اور قانون ساز کونسل آٹو ڈرائیوروں پر حکومت کے موقف کے خلاف احتجاج میں آٹوز کے ذریعے اسمبلی پہنچے۔ارکان اسمبلی ہریش راؤ،ٹی سرینواس یادو، سدھیر ریڈی، سبیتا اندرا ریڈی، ملار ریڈی، وویکانند، مادھاورم کرشنا راؤ، پاڈی کوشک ریڈی، ایم ایل سی ستیہ وتی راٹھوڈحیدرآباد میں ایم ایل اے کوارٹرس سے آٹوز میں اسمبلی پہنچے۔ اس موقع پر ہریش راؤ نے کہا کہ ریاست میں کانگریس پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد آٹو ڈرائیورس کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دو مہینوں میں 21 آٹو ورکرس خودکشی کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے خواتین کو مفت بس سفر فراہم
کرنے کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آٹو ورکرس کو تحفظ فراہم کرے۔ یہ انکشاف ہوا ہے کہ 6.5 لاکھ آٹو ورکرس ڈیمانڈمیں کمی کی وجہ سے اپنی ای ایم آئی ادا کرنے سے قاصر ہیں اور بہت سے لوگ فاقہ کررہے ہیں۔ انہوں نے مرنے والے ڈرائیوروں کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔ حکومت کی جانب سے جو بجٹ پیش کیا جائے گا اس میں آٹو ڈرائیورس کے مسائل کومدنظررکھا جائے کہ آٹو ورکرس کو 10ہزار روپئے ماہانہ اجرت فراہم کی جائے۔
اس دوران پلے کارڈس لیکر اسمبلی میں جانے کی کوشش کرنے پرپولیس نے بی آر ایس ایم ایل اے کو روک دیا اس موقع پر احتجاجی بی آرایس لیڈروں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان لفظی جھڑپ ہوگئی۔